کابل (سچ خبریں) افغانستان میں ان دنوں افغان حکومت اور طالبان کے مابین شدید جنگ جاری ہے جس میں طالبان کا کہنا ہےکہ انہوں نے افغانستان کے 85 فیصد علاقے پرکنٹرول حاصل کرلیا ہے جبکہ طالبان کے خلاف پراپیگنڈے کے نتیجے میں سرکاری حکام کے ساتھ معاہدہ ختم کردیا گیا ہے۔
اس دوطرفہ لڑائی کے دوران افغان صدر اشرف غنی نے اب نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ہی 2 سال پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ امریکا افغانستان چھوڑ دے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ تشدد کے ذمہ دار طالبان ہیں جس میں ہر روز 200 سے 600 افراد مارے جا رہے ہیں، اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان سے پوچھا جانا چاہیےکہ وہ اب کس لیے لڑ رہے ہیں اور اس سے کس کا فائدہ ہو گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے 85 فیصد علاقے پرکنٹرول حاصل کرلیا ہے جبکہ دوسری جانب کابل میں افغان صدر نے کابینہ اجلاس سے خطاب کیا اور الزام عائد کیا کہ افغانستان میں خونریزی اورتباہی کے ذمہ دارطالبان ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا، ان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہے۔
افغان صدر کا کہنا تھاکہ امریکا نے انخلا کا پروگرام بنایا توکہا پاکستان اورطالبان اپنافیصلہ لیں، خونریزی کی ساری ذمہ داری طالبان اوران کے پشت پناہوں کی ہے، ان کا کہنا تھاکہ ہم عزت سےرہتےہیں یہ عزت اورآبرو دکھانےکا وقت ہے۔