سچ خبریں: انٹرفیکس، برسلز کے حکام نے اعلان کیا کہ یورپی یونین یوکرین کی جانب سے روسی سرزمین میں گہرائی تک حملوں کے لیے مغربی ہتھیاروں کے استعمال پر کوئی اجتماعی فیصلہ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ صرف ان ممالک کے دائرہ اختیار میں ہے جنہوں نے یوکرین کو یہ ہتھیار فراہم کیے تھے۔
دریں اثناء روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے واضح طور پر روس کے خلاف مغربی ہتھیاروں کے استعمال کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ بدھ کو انہوں نے تجویز پیش کی کہ ملک کی جوہری ڈیٹرنس پالیسی کو موجودہ خطرات سے ہم آہنگ کیا جائے۔ پیوٹن کے مطابق جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے شرط یہ ہو گی کہ ہوائی جہاز، کروز میزائل اور ڈرون کے ذریعے بڑے پیمانے پر حملوں کے ساتھ ساتھ روسی قومی سرحدوں کو عبور کرنے کے بارے میں قابل اعتماد معلومات حاصل کی جائیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سروس کے ترجمان پیٹر سٹینو نے کل رات اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کو روسی سرزمین پر گہرے حملوں میں مغربی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ یورپی یونین کے رکن ممالک کے اختیار میں ہے، اور یہ کہ یورپی کمیشن ایسا نہیں کرتا۔ اس سلسلے میں سفارشات دینے کا اختیار رکھتے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کو ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں مشورہ دینا یورپی کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ بلاشبہ یوکرین کو روس کی سرزمین پر فوجی اہداف پر حملہ کرنے کا ناقابل تردید حق حاصل ہے لیکن یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے بھیجے گئے ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ صرف رکن ممالک میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ہے۔