سچ خبریں:اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ یمن میں دنیا کے بدترین قحط کو روکنے کے لئے 4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور برائے مارک لوکاک نے آج (پیر کو) زور دیا کہ یمن میں کئی دہائیوں میں دنیا کا بدترین قحط روکنے کے لئے تقریبا$ 4 بلین ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے،رپورٹ کے مطابق لوکاک نے حال ہی میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یمن میں انسانی صورتحال بگڑتی جارہی ہے،اس سے زیادہ خراب صورتحال کا تصور نہیں کیا جاسکتا ،یہ ملک بنیادی طور پر تباہی کی حالت میں ہے،انھوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ کے بغیر زیادہ سے زیادہ لوگ (یمن میں) اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔
اقوام متحدہ کے سینئر عہدیدار نے 2020 میں یمن کی جمع کی جانے والی بین الاقوامی امداد کی کمی کی وجہ سے امداد میں کمی کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ بھی تباہ کن ہےاور اس طرح اس ملک میں امن کے حصول کا امکان کم ہو جاتاہے،رپورٹ کے مطابق یمن کو 2018 کے آخر میں ممکنہ قحط کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کو امدادی تنظیموں کی کوششوں میں اضافہ کرکے روک دیا گیا تھالیکن اطلاعات کے مطابق یمن میں اس وقت مجموعی طور پر 16 ملین افراد بھوکے ہیں ، جن میں سے پانچ لاکھ قحط سےصرف ایک قدم دورہیں۔
دوسری طرف تقریبا50000 افراد قحط سالی جیسے حالات کا شکار ہیں اور اب اقوام متحدہ یمن کو گذشتہ کئی دہائیوں کے بدترین قحط میں ڈوبنے سے روکنے کے لئے 3.85 بلین ڈالر مانگ رہا ہے، لوکاک نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ یہ ایک بڑی رقم محسوس ہوسکتی ہے لیکن یہ کھربوں ڈالر کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہے جو امیر ممالک کرونا کے محرک پیکجوں پر خرچ کرتے ہیں۔
یادرہے کہ سعودی جارحیت پسند اتحاد نے سن 2015 میں یمن کے خلاف جنگ شروع کرکے اس مغربی ایشین ملک میں انسانیت سوز تباہی کو جنم دیا ہے اور حال ہی میں یمنی عوام کے لیے 30000 ٹن ڈیزل لے جانے والے جہاز کو ضبط کیا ہے ۔