?️
چین، بھارت اور برازیل: ٹرمپ کے تجارتی دباؤ کے سامنے ڈٹ جانے والی ابھرتی طاقتیں
اسپین کے معروف روزنامے ال پائیس نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ یورپی یونین اور جاپان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ میں دباؤ قبول کر لیا، لیکن چین، بھارت اور برازیل جیسی ابھرتی معیشتیں، جو سب بریکس کے رکن ہیں، امریکا کے خلاف مضبوط اور مزاحمتی مؤقف اختیار کیے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یورپ اور جاپان نے ٹرمپ کے غیر متوقع اور پرخطر اقدامات سے بچنے کے لیے جلدی پیچھے ہٹنے کو ترجیح دی۔ اس کے برعکس، چین، بھارت اور برازیل نے بھاری کسٹم ڈیوٹیوں کے باوجود ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا۔ چین اور جنوبی افریقا پر 30 فیصد اور بھارت و برازیل پر 50 فیصد تک محصولات عائد کیے گئے، لیکن یہ ممالک اب بھی اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
چین نے سب سے زیادہ مزاحمت دکھائی۔ ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران ہونے والی تجارتی جنگ نے بیجنگ کو اس بار زیادہ تیار کر دیا تھا۔ چین نے امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے شعبوں کو نشانہ بنایا، جوابی محصولات لگائے اور عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں واشنگٹن کے اقدامات کو چیلنج کیا۔ یہاں تک کہ چین نے نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی لگائی، جو امریکی دفاعی اور صنعتی شعبے کے لیے ناگزیر تھیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکا مذاکرات پر مجبور ہوا اور دونوں ممالک نے بتدریج محصولات کم کرنے پر اتفاق کیا۔
امریکا نے بھارت پر روس سے تیل کی خریداری کے باعث دباؤ ڈالا اور 25 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی، جو بعد میں 50 فیصد تک بڑھا دی گئی۔ مگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کوئی لچک نہ دکھائی۔ اس دوران چین اور روس کے ساتھ نئی دہلی کی قربت بڑھی، اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مودی، شی جن پنگ اور ولادیمیر پوتین ایک ساتھ نظر آئے۔ اس صورتحال نے امریکا کی "چین کو گھیرنے” کی پالیسی کو کمزور کر دیا اور بھارت کو واشنگٹن کا مضبوط اتحادی ہونے کے بجائے ایک آزاد رکن کے طور پر پیش کر دیا۔
امریکا نے برازیل پر بھی 50 فیصد محصولات لگائے، جس کے پیچھے تجارتی نہیں بلکہ سیاسی محرکات کارفرما تھے۔ ٹرمپ نے برازیلی عدالتوں پر دباؤ ڈالا کہ سابق صدر بولسونارو کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں۔ موجودہ صدر لولا دا سیلوا نے اس کو برازیل کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کا اعلان کیا اور ٹرمپ کو "امپراتور” کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا۔
تجارتی اعداد و شمار بھی اس مؤقف کو تقویت دیتے ہیں: امریکا کو برازیل کی برآمدات 18 فیصد کم ہوئیں جبکہ چین کو برازیل کی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔ اس طرح برازیل نے اپنی اقتصادی سمت کو واشنگٹن سے ہٹا کر بیجنگ اور بریکس ممالک کے قریب کر دیا۔
ال پائیس کے مطابق، یورپ اور جاپان کے برعکس، بریکس کے یہ ابھرتے ہوئے اراکین امریکا کے خلاف اجتماعی اور مضبوط محاذ بنا رہے ہیں۔ وہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھتے ہیں، مگر پسپائی اختیار کرنے پر آمادہ نہیں۔ چین، بھارت اور برازیل نے نہ صرف اپنے قومی مفادات کا دفاع کیا ہے بلکہ واشنگٹن کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ نئی عالمی معیشت میں امریکا واحد کھلاڑی نہیں رہا۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
کرزئی افغانستان سے باہر کیا کر رہے ہیں؟
?️ 20 دسمبر 2022سچ خبریں:افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بیرون ملک بعض افغان
دسمبر
صیہونی حکومت شام کے ساتھ کیا کر رہی ہے؟اقوام متحدہ میں دمشق کے نمائندے کا بیان
?️ 10 دسمبر 2024سچ خبریں:اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے اسرائیلی حکومت کی جانب
دسمبر
سینیٹ سے ریکوڈک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا ترمیمی بل منظور
?️ 16 دسمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) بلوچستان میں ریکوڈک کے تانبے اور سونے کی
دسمبر
سپر کمپیوٹر کا دور گزر چکا ہے: صدر مملکت
?️ 5 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ
نومبر
اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی ادائیگی اور زرمبادلہ میں اضافے کیلئے 3.8 ارب ڈالر خرید لیے
?️ 6 فروری 2025 کراچی: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے
فروری
مسلسل بمباری کی وجہ سے کمال عدوان ہسپتال کی حالت ناگفتہ بہ
?️ 24 نومبر 2024سچ خبریں: صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں خاص طور پر
نومبر
سندھ : ڈہرکی کے قریب دو مسافر ٹرینیں ٹکرا گئیں، 33 افراد جاں بحق
?️ 7 جون 2021کراچی (سچ خبریں)سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ڈہرکی کے قریب اسٹیشن پر
جون
بھارت جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے خواتین کے خلاف تشدد کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہا ہے: حریت کانفرنس
?️ 23 فروری 2025سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل
فروری