سچ خبریں:امریکی کانگریس کے بعض نمائندوں نے ایلون مسک کے ٹویٹر کے مالک بننے کے بعد سے اس کمپنی میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹویٹر میں سعودی عرب کے بااثر افراد کی خصوصی سرمایہ کاری نے امریکی کانگریس میں سکیورٹی خدشات کو جنم دیا ہے اور بعض امریکی قانون سازوں کا خیال ہے کہ ریاض کی اس پلیٹ فارم پر صارفین کی معلومات تک رسائی واشنگٹن کے لیے سکیورٹی خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔
گارڈین اخبار نے اطلاع دی ہے کہ امریکی سینیٹ کی مالیاتی کمیٹی کے چیئرمین رون وائیڈن اور امریکی سینیٹ کے قانون ساز کرس مرفی نے ٹویٹر پر سعودی عرب کی صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے امکان سے متعلق خطرات اور نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کے ہاتھوں اپنے مخالفین کو قید کرنے، ٹویٹر پر جاسوسوں کے استعمال اور واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کے وحشیانہ قتل کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے،اس حکومت کی ٹویٹر اکاؤنٹ کی نجی معلومات، براہ راست پیغامات اور دیگر معلومات تک رسائی ختم کی جانا چاہیے اس لیے کہ یہ سعودی حکام اس رسائی سے حاصل ہونے والے دیٹا کو اپنے سیاسی مخالفین کی شناخت اور شاہی خاندان کے خلاف ہونے والی تنقید کو دبانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سے پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ امریکہ کو سفاک غیر ملکی حکومتوں سے اپنا ڈیٹا بچا کر رکھنا چاہیے اس لیے کہ اس سے ہماری سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جس کی سعودی عرب واضح مثال ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ ایلون مسک کے ٹوئٹر کے مالک بننے کی خبر سامنے آنے کے بعد سعودی ارب پتی شہزادوں میں سے ایک نے اعلان کیا کہ وہ مسک کے بعد اس سوشل نیٹ ورک کے دوسرے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔