سچ خبریں:نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس یونٹ کے کمانڈر نے تصدیق کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں چینی بیلون کم از کم تین بار امریکی فضائی حدود میں پرواز کر چکے ہیں۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس یونٹ کے کمانڈر جنرل گلین وان ہرک نے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں چینی جاسوس بیلون پہلے بھی کم از کم تین بار امریکا کے اوپر سے اڑ چکے ہیں، تاہم ہمیں ان خطرات کا پتہ نہیں چلا، وان ہرک نے چین کی پچھلی بیلون پروازوں کے صحیح مقام کی تفصیل بتائے بغیر کہا کہ یہ ایک الرٹنس ویکیوم ہے جس پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
امریکی کمانڈر کے مطابق اس ملک کی انٹیلی جنس سروس نے ان اڑنے والی اشیاء کو دیکھنے کے بعد شناخت کیا جسے انہوں نے معلومات جمع کرنے کے لیے دوہرے اوزار کہا، تاہم انہوں نے ڈبل ٹول کی نوعیت جیسے سائبر جاسوسی، وائر ٹیپنگ یا انسانی وسائل کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں چین کے جاسوس بیلونز کی امریکہ پر پرواز کو مسترد کر دیا تھا جبکہ اس وقت امریکی فضاؤں میں بیلون نظر آنے کی حالیہ خبروں کے بعد انہوں نے فوری طور پر موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے اس مسئلے کے بارے میں کہا کہ چینی بیلونز کا معاملہ شرمناک ہے، جس طرح افغانستان سے خوفناک انخلا اور بائیڈن کی انتہائی نااہل انتظامیہ کے تمام واقعات شرمناک تھے اور ہیں،وہ (ڈیموکریٹس) صرف انتخابات میں دھوکہ دہی اور جھوٹ پھیلانے میں ماہر ہیں ، اب انہوں نے بائیڈن کے سست احمقوں کو مصیبت سے بچانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ میں چینی بیلونز کی پرواز کا معاملہ اٹھایا ہے۔
نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس کمانڈ کے بیانات امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے جنوبی کیرولینا میں واقع سرف سائیڈ بیچ کے پانیوں میں ایک عارضی سکیورٹی زون بنانے کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں،جہاں چینی غبارے کو مار گرایا گیا اور امریکی بحریہ کے غوطہ خور اس غبارے کی باقیات کو پانی سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ مذکورہ بیلون کی باقیات کم از کم 11 کلومیٹر کے دائرے تک پھیلی ہیں ،وان ہرک نے کہا کہ بیلون کی باقیات بنیادی طور پر 14 میٹر کی گہرائی میں پانی میں ڈوب جائیں گی،اس سے تلاش اور بازیابی کا عمل آسان ہو جائے گا کیونکہ ہم نے پہلے ہی گہرائی میں تلاش کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔