سچ خبریں:غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں رہنے والے 200000 سے زائد فلسطینیوں کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد بجٹ خسارے کی وجہ سے منقطع کر دی جائے گی۔
آر ٹی نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق فلسطین میں انسانی امور کے رابطہ کاری کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مالی وسائل کی شدید کمی کا اعلان کیا۔
ویب سائٹ نے اتوار کی شام کو اطلاع دی کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک اعلیٰ عہدیدار سمیرعبدالجابر نے اعلان کیا کہ مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے ورلڈ فوڈ پروگرام آئندہ ماہ (جون) سے فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد معطل کر دے گا۔
مقبوضہ فلسطین میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے دفتر کے ڈائریکٹر سمیر عبدالجابر نے اتوار کو روئٹرز نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مالی وسائل کی شدید کمی کی وجہ سے ورلڈ فوڈ پروگرام اپنے محدود وسائل کو بچانے کے لیے تکلیف دہ آپشنز کا انتخاب کرنے پر مجبور ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ یہ ادارہ جون سے 200000 سے زیادہ فلسطینیوں کی مالی امداد معطل کرنے پر مجبور ہو جائے گاجو موجودہ امداد وصول کرنے والوں کا 60 فیصد ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں رہنے والے خاندان اس اقدام سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے ان کی خوراک کی سلامتی کو خطرہ ہے اس لیے میں صیہونی جرائم نے اس علاقے میں غربت کو بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) ضرورت مند فلسطینیوں کو 10.30 ڈالر فی شخص کے حساب سے ماہانہ فوڈ پیکج فراہم کرتا ہےجو اسے منقطع کیے جانے سے شدید متاثر ہوں گے،فلسطینی اور اقوام متحدہ کے شماریاتی ذرائع کے مطابق غزہ کی پٹی کی آبادی 23 لاکھ ہے جس میں سے 45 فیصد بے روزگار ہیں اور 80 فیصد کا انحصار بین الاقوامی امداد پر ہے۔