سچ خبریں: وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکی حکومت نے یوکرین کو اضافی مالی امداد اور ہتھیاروں کے بغیر صیہونی حکومت کو امداد فراہم کرنے سے متعلق ایوان نمائندگان کے بل کو مسترد کر دیا ہے۔
آرٹی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے یوکرین کو مالی اور فوجی امداد سے خارج کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو 17.6 بلین ڈالر کی امداد دینے کے بل کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں صیہونی حکومت کے جنگی جرائم پر ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے کہا کہ انتظامیہ کئی مہینوں سے سینیٹرز کے ایک دو طرفہ گروپ کے ساتھ مل کر قومی سلامتی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کر رہی ہے جو ہماری سرحدوں کو محفوظ بناتا ہے اور یوکرین اور اسرائیل کے لوگوں کی حمایت کرتا ہے۔
جین پیئر نے مزید کہا کہ جب کہ نمائندوں کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنا قریب ہے، ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اپنی آخری کوششیں اور سیاسی چالیں چل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کو مقدس اور اہم سمجھا جانا چاہیے لیکن اسے سیاسی کھیل میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے لہذا ہم اس طرح کام کرنے کے طریقے کے سخت مخالف ہیں جس میں سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی منصوبہ نہ ہو اور یوکرینی عوام کو اپنے دفاع میں مدد بھی نہ جائے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اس کے بجائے ریپبلکنز کو ایوان نمائندگان میں قدم رکھنا چاہیے، قومی سلامتی کے اہم ایشوز پر انہیں بھی اسی راستے پر چلنا چاہیے جس پر حکومت اور سینیٹ چل رہی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ جنگ
یہ بیان امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن کی جانب سے اس قانون کی نقاب کشائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت یوکرین کے لیے امداد مختص کیے بغیر حماس کے ساتھ جنگ کے اخراجات کے لیے اسرائیل کو 17.6 بلین ڈالر کی نئی فوجی امداد فراہم کی جانے والی تھی اور امید تھی کہ اسے چند دنوں میں منظور کر لیا جائے گا۔