سچ خبریں: صیہونی حکومت کے سکیورٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایک تجزیہ کار نے اس حکومت کی پارلیمنٹ میں ایک متنازع بل کی منظوری کے بعد بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف فوجی بغاوت ہونے کی پیشین گوئی کی ہے۔
مقبوضہ علاقوں کے شہر صفد میں لاء سکول کے سربراہ اور صیہونی حکومت کے سکیورٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار محمد وتد نے I24news ویب سائٹ کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی کہ میں متنازعہ عدالتی اصلاحات بل کی منظوری کے بعد بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف فوجی بغاوت کی پیش گوئی کر رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف بغاوت
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل کی سپریم کورٹ اس عدالت کے اختیارات کو محدود کرنے کے پارلیمنٹ کے فیصلے کو مسترد کر دے گی تو عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان تنازع اور کشیدگی کی صورت میں بغاوت ہونا یقینی ہے۔
وتد نے کہا کہ میرا نظریہ ان تمام اسرائیلی سکیورٹی شخصیات کے موقف کے جائزے پر مبنی ہیں جو سپریم کورٹ کی حمایت کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ ہم ایک تاریخی لمحے میں ہیں اس لیے کہ اسرائیل کی سپریم کورٹ کی آزادی کی کمی کا ایک واضح مطلب ہے وہ یہ ہے کہ تمام فوجی افسران ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں زیر سماعت ہوں گے۔
وتد نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال میں نیتن یاہو، جن پر بدعنوانی کے مختلف مقدمات ہیں، غیر معقول برتاؤ کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے گزشتہ روز مقبوضہ علاقوں کی کشیدہ صورتحال کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا صیہونی فوج بغاوت کرنے والی ہے؟
انہوں نے صہیونی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک بہت سنگین خطرے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو اس سے پہلے موجود نہیں تھا۔
صیہونی حکومت میں خانہ جنگی کے بارے میں اولمرٹ نے کہا کہ میری مراد سول بغاوت ہے جس کے تمام ممکنہ نتائج کابینہ کے استحکام اور اپنے فرائض کی انجام دہی کی طاقت کے خلاف ہیں،اس عمل سے کابینہ میں اسرائیلیوں کے ایک بڑے حصے کے اعتماد پر منفی اثر پڑتا ہے۔