سچ خبریں: کورین پیپلز آرمی کے بٹالین کمانڈروں اور سیاسی کمانڈروں کی چوتھی کانفرنس پیانگ یانگ میں منعقد ہوئی۔
واضح رہے کہ اس کانفرنس میں اپنے خطاب میں کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ جوہری طاقت کو مضبوط کرنا شمالی کوریا کے لیے ناقابل واپسی پالیسی بن گیا ہے اور موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے جنگ کی مکمل تیاری ضروری ہے۔
یہ کانفرنس 10 سال بعد دوبارہ منعقد ہوئی ہے۔ پہلی کانفرنس 1953 میں اور دوسری 2006 میں شمالی کوریا کے سابق صدور کم اِل سنگ اور کم جونگ اِل کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
اپنی تقریر میں کم جونگ ان نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی تشریح کی، جس کی قیادت ان کے بقول امریکہ اور مغربی ممالک کر رہے تھے، عملی تجربے کو بڑھانے اور فوجی مداخلت کو بڑھانے کے ایک موقع کے طور پر۔ تاہم انہوں نے شمالی کوریا کی جانب سے روس کو فوجی مدد فراہم کرنے کے امکان کا ذکر نہیں کیا۔
شمالی کوریا کے صدر نے جنوبی کوریا، امریکہ اور جاپان کے درمیان فوجی تعاون کو خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے عوامل میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیٹو سمیت امریکہ کی قیادت میں فوجی اتحاد کی یورپ اور ایشیا پیسیفک علاقوں تک توسیع، بحران کی صورت میں جزیرہ نما کوریا میں ان اتحادوں کی افواج کی موجودگی کے بڑھتے ہوئے امکان کی نشاندہی کرتی ہے۔
کم جونگ ان نے یوکرین اور اسرائیل کو امریکی فوجی امداد جاری رکھنے پر بھی تنقید کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدامات جنگ کے جاری رہنے، تنازعات میں مزید ممالک کے داخلے اور بین الاقوامی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے ہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کم جونگ ان نے واشنگٹن کی پالیسیوں پر تنقید کی ہے۔