سچ خبریں: معروف امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد مغربی کنارے میں تحریک حماس کی مقبولیت میں اضافے اور فلسطینی اتھارٹی کی مقبولیت میں کمی کا اعلان کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے بدھ کے روز المیادین نیوز چینل کا حوالہ دیتے ہوئےا پنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ جب غزہ پر شدید بمباری کی صورتحال میں اسرائیل نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر رضامندی ظاہر کی تو مغربی کنارے میں رہنے والے فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ان کے درمیان حماس کی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ اور مغربی کنارے میں مزاحمتی گروپوں کا عروج
امریکی اخبار کے مطابق مغربی کنارے پر دو دہائیوں سے فلسطینی اتھارٹی کی حکومت ہے، تاہم حالیہ دنوں میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں اس علاقے کے قیدی بھی شامل ہیں جس کے بعد مغربی کنارے کے شہریوں میں حماس نہایت ہی مقبول ہوئی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور وہ حماس کو فلسطینی کاز کے حصول کے لیے حقیقی جدوجہد کرنے والی تنطیم سمجھتے ہیں۔
امریکی اخبار کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے مختلف کیٹیگریز کے فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے دوران مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں کی طرف سے "عوام حماس کو چاہتے ہیں” کے نعرے کی مسلسل گونج اس بات کی علامت ہے کہ اس علاقے میں حماس کی مقبولیت کی بلندیوں پر ہے۔
نیویارک ٹائمز نے مزید کہا کہ ایسی صورت حال میں جب اسرائیلی حلقے غزہ کی جنگ کے ساتھ ہی مغربی کنارے میں تل ابیب مخالف تنازعے کا ایک نیا محاذ کھولنے سے پریشان ہیں، مغربی کنارے کے بعض فلسطینیوں کا خیال ہے کہ وہ وہ اسرائیل کے خلاف لڑنے کے لیے واحد قابل اعتماد آپشن جس کی حمایت کر سکتے ہیں حماس اور غزہ میں موجود دیگر مسلح گروہ ہیں
اس اخبار کے مطابق مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو نہ صرف یہ کہ عوامی حمایت حاصل نہیں ہے بلکہ یہ تنظیم کو مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضے کی ایجنٹ سمجھی جاتی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے مزید کہا کہ مغربی کنارے کے رہائشیوں میں طویل عرصے سے مایوسی کے جذبات میں اضافہ ہوا ہے جب کہ فلسطینی اتھارٹی انتظامیہ کی طرف سے انتظامی بدعنوانی کے انکشافات کے ساتھ ساتھ صیہونی آبادکاروں کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: سیف القدس لڑائی میں کامیابی کے بعد فلسطینیوں کے درمیان حماس کی مقبولیت میں اضافہ
ممتاز امریکی اخبار اپنی رپورٹ کے آخر میں مزید لکھتا ہے کہ ان دنوں مغربی کنارے میں حماس کی مقبولیت میں اضافہ عین اسی وقت جب کہ اس علاقے میں اسرائیل کے خلاف ایک اور جنگ چھڑنے کا امکان پیدا ہو رہا ہے جس کی وجہ سے اسرائیلی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔