سچ خبریں:فرانس کے سفیر ڈیوڈ مارٹنن نے اپنی تقریر میں کہا کہ طالبان کچھ عرصے تک افغانستان میں موجود ہیں اور اس ملک کے شہریوں کو اس گروہ کے بعد کے افغانستان کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی سفیر ڈیوڈ مارٹنن نے کہا کہ افغانستان میں حکمراں گروہ ایک نسلی اسلام پسند گروہ ہے جس کا طاقت کے استعمال کا طریقہ افغانستان کو ماضی کی نسلی جنگوں کی طرف دھکیل رہا ہے۔
اسپوٹنک کے مطابق کابل میں فرانسیسی سفیر کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ افغانستان کے لیے بہت تباہ کن اور خوفناک ہے،ڈیوڈ مارٹنن کے مطابق طالبان کچھ عرصے تک افغانستان میں ہیں اور اس ملک کے شہریوں کو طالبان کے بعد کے افغانستان کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
افغانستان میں فرانس کے سفیر نے اس ملک میں انسانی حقوق کے فقدان کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ دانوں کے مطابق افغانستان میں ہونے والی ہلاکتیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قرون وسطیٰ کے حالات سے بھی بدتر ہیں،طلوع نیوز کے مطابق، افغانستان میں خواتین اور نسلی اقلیتوں کے موضوع پر پیرس میں ہونے والے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے ڈیوڈ مارٹنن نے کہا کہ افغانستان میں موجود چیلنجوں کی وجہ سے بین الاقوامی برادری ماضی کی طرح اس ملک میں واپس نہیں آئے گی لیکن اچھے پروگراموں کے ذریعہ اس ملک میں حمایت کی جائے گی ۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ گزشتہ سال 15 اگست کو افغانستان میں طالبان گروپ کے اقتدار میں آنے اور غیر ملکی امداد بند ہونے کے بعد اس ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے نیز قومی کرنسی کی قدر میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔
دوسری جانب امریکہ نے طالبان کے خلاف پابندیوں کے تحت افغانستان کے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالر کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو بھی روک دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے مسدود اثاثے جاری کرے،واضح رہے کہ امریکی دہشت گردوں کی قیادت میں غیر ملکی افواج کے 2 دہائیوں تک قبضے کے بعد افغانستان اب کئی مسائل سے دوچار ہے۔