سچ خبریں: صہیونی تجزیہ نگار حماس کی سرنگ سلطنت سے ششدر ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ وہ حماس کے سامنے بے بس ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں حماس کی سرنگوں کی سلطنت کو جنگ میں اسرائیلی فوج کے لیے سب سے پیچیدہ چیلنجوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے،یہ تنازعہ کی صورت حال کے تجزیے میں صیہونی اخبار ہارٹیز کی رپورٹ کا ایک حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی سرنگوں سے نمٹنے کے لیے صیہونی حکومت کے منصوبے کیا ہیں؟
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کی افواج ہر روز اسرائیلی افواج پر گھات لگا کر حملہ کرتی ہیں ،وہ کسی بھی لمحے زیر زمین سے باہر آتے ہیں اور گولیوں، ٹینک شکن میزائلوں اور دھماکہ خیز آلات سے اسرائیلی افسران کو نشانہ بناتے ہیں۔
اس حقیقت کے باوجود کہ مغربی حلقے بارہا حماس کی سرنگوں کو سمندر کے پانی میں ڈبونے کے ناممکن خیال کے بارے میں بات کر چکے ہیں، صیہونی اخبار کے عسکری تجزیہ کار یوسی یھوشوا نے اعتراف کیا کہ اس سے بھی زیر زمین تنازعات میں حماس کی بالادستی ختم نہیں ہوگی اور اسے پھر بھی غزہ میں برتری حاصل رہے گی۔
صہیونیوں نے الشجاعیہ کو بھی "ڈراؤنا خواب” کا نام دے رکھا ہے اور جب بھی جنگ اس علاقے میں پہنچتی ہے تو وہ 2014 کی شکست کو دہرانے کا انتظار کرتے ہیں،گزشتہ دنوں اسی منظر نامے کو دہراتے ہوئے حماس کی سرنگوں کے دروازے کے قریب درجنوں صیہونی فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
چند گھنٹے قبل حماس کے سینئر ارکان میں سے ایک اسامہ حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام مزاحمت کا ساتھ دے کر اپنی صداقت کا اظہار کرتے ہیں۔
اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ اسرائیل کی عوام میں قیدیوں کی رہائی اور اس حکومت کے فوجیوں کی گولیوں سے 3 افراد کی ہلاکت کی وجہ سے غم و غصہ ہے۔
حمدان نے جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی کے بارے میں بھی کہا کہ ہمارا موقف مضبوط ہے اور وہ یہ ہے کہ جارحیت اور جنگ کے خاتمے سے پہلے مذاکرات کی کوئی بات نہیں ہوگی، ہم مہینوں تک مزاحمت کر سکتے ہیں۔
گزشتہ برسوں کے دوران اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے سینئر فلسطینی عہدیدار نے تل ابیب کو خبردار کیا اور کہا کہ قابضین کے پاس مختلف آپشنز ہیں، جن میں شالیت آپشن، مرے ہوئے فوجیوں کا آپشن یا رون آراد آپشن۔
انہوں نے کہا کہ حماس کا موقف واضح ہے کہ جنگ بندی سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے اور تمام مسائل پر بات کی جا سکتی ہے۔ جنگ کے دوران اسرائیلی اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر سکے۔
کوئی نہیں جانتا کہ سنوار جنگ کا انتظام کیسے کرتے ہیں اور ہر کوئی اس بات سے مطمئن ہے کہ حماس کی قیادت اور القسام بریگیڈز کی قیادت کے درمیان کام میں مکمل ہم آہنگی ہے۔
تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان تنازعہ حماس کے اس رکن کی تقریر کا ایک اور حصہ تھا، انہوں نے اس سلسلے میں کہا کہ سلیوان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اور واشنگٹن کے درمیان تنازعہ ظاہری شکل میں ہے حیقیت میں نہیں کیونکہ دونوں جنگ جاری رکھنے پر متفق ہیں۔
حمدان نے تل ابیب کے اقدامات کے خلاف بھی خبردار کرتے ہوئے کہا نیتن یاہو اعلان کرتے ہیں کہ وہ حماس کے رہنماؤں کو بیرون ملک قتل کرنا چاہتے ہیں اور انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کوئی بھی جرم بے جواب نہیں رہے گا۔
مزید پڑھیں: کیا غزہ کی سرنگوں کو پانی میں ڈبونا ممکن ہے؟
اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ غزہ کی حمایت میں لبنان اور عراق میں مزاحمت کی تاثیر بڑھ رہی ہے،مزاحمت کا محور مربوط تحریک کی حمایت کرتا ہے اور یہ اتحاد اس جنگ اور مستقبل کی لڑائیوں کے لیے اہم ہے۔
حماس کے سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ امریکی نیتن یاہو کی درخواست کے باوجود جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتے۔
حمدان کے مطابق ہم نے جو سب سے بڑا گناہ کیا وہ قابضین کے ساتھ معاہدہ کرنا تھا اور اس کے بجائے ہمیں متحد ہو کر قابضین کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے تھی۔