سچ خبریں: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی جماعتوں نے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے اگر دیگر مذاہب کو تقریبات کی اجازت ہے تو محرم کے جلوسوں کی اجازت کیوں نہیں ہے؟
وادی کشمیر میں 1990کی دہائی سے محرم کے جلوسوں کی اجازت نہیں ہے اس سلسلہ میں نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں محرم کے جلوسوں پر پابندی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ جب دیگر مذہبی جلوسوں کی اجازت ہے تو محرم کے جلوسوں کی بھی اجازت دی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کی قتل گاہ
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر امرناتھ یاترا اور جنم اشٹمی کے جلوسوں کی اجازت دی جاسکتی ہے اوران کو سہولت فراہم کی جا سکتی ہے تو محرم کے جلوسوں کی اجازت کیوں نہیں دی جاسکتی؟
یاد رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آٹھویں اور دسویں محرم کو روایتی جلوس سرینگر کے علاقے آبی گزرسے ہوتے ہوئے شہر کے اندرونی علاقوں سے گزرتا تھا، تاہم 1990کی دہائی میں وادی میں ان جلوسوں پر پابندی لگا ئی گئی ۔
پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین حکیم محمد یاسین نے ایک بیان میں حکام پر زور دیا کہ وہ محرم کے روایتی جلوسوں کی اجازت دیں،کانگریس لیڈر طارق حمید قرہ نے محرم کے دوران لوگوں کے لیے مناسب سہولیات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے یہ مطالبہ شیعہ برادری کے سرکردہ ارکان کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،انہوں نے محرم الحرام کے انتظامات کے حوالے سے حکام کی غفلت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ جنگی بنیادوں پر جامع منصوبہ بندی کریں تاکہ محرم کے بابرکت مہینے میں عوام کو ہر سہولت کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔