سچ خبریں: صیہونی حکومت کے 200 اعلیٰ اقتصادی عہدیداروں نے نیتن یاہو کے نام ایک کھلے خط میں اسرائیلی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لینے والی تباہی سے خبردار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اس حوالے سے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے 200 اعلیٰ اقتصادی عہدیداروں نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ بجٹ پلان میں بنیادی اور فوری تبدیلی کریں تاکہ اس طرح اسرائیل میں طویل مدتی اقتصادی تباہی کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: الاقصیٰ طوفان سے صہیونی معیشت کو ہونے والا نقصان
یہ خط جو صیہونی حکومت کی تقریباً 200 بڑی اقتصادی کمپنیوں کے سربراہوں پر مشتمل انجمن تاجران کے اراکین نے تیار کیا ہے،نیتن یاہو اور ان کے وزیر خزانہ اسموٹریچ کو بھیجا گیا ہے ۔
ان اقتصادی عہدیداروں نے اتحاد کے ستونوں سے متعلق تمام بجٹ اور کسی دوسرے بجٹ پر نظرثانی کا مطالبہ کیا جو جنگی بجٹ سے متعلق نہ ہو۔
یہ خط اس وقت شائع ہوا جب صیہونی ٹی وی چینل 12 کے مطابق وزارت خزانہ نے کل اعلان کیا کہ وہ انتہا پسند یہودیوں کے محکمہ تعلیم کے لیے 300 ملین شیکل کا بجٹ منظور کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کے رکن بنی گینٹر نے اس رقم کی تقسیم کی مخالفت کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔
اپنے خط میں اس ایسوسی ایشن کے اراکین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ہم ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جنگ میں ہیں، معیشت کو سہارا دینے کے لیے کوئی اہم اقتصادی منصوبہ تجویز نہیں کیا گیا ہے، خاص طور پر ان کمپنیوں اور خاندانوں کی مدد کے لیے جو نقصانات کا شکار ہیں۔
ان اقتصادی کارکنوں نے تاکید کی کہ تمام باتیں ابھی تک عمل میں نہیں آئی ہیں، جب کہ اسرائیل میں سینکڑوں کمپنیاں اور خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ بات چیت بند کی جائے اور کچھ حقیقی اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کے لیے الاقصی طوفان آپریشن کا معاشی نقصان
اس تناظر میں انہوں نے صیہونی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے لیے مختص کیے گئے تمام خصوصی بجٹوں کو فوری طور پر منسوخ کر دیں اور یہ فنڈز مکمل طور پر تباہ ہونے والی معیشت کی مدد کے لیے مختص کریں۔