سچ خبریں: غزہ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے قریب آتے ہی ایسا لگتا ہے کہ صیہونی حکومت کو برے اور زیادہ برے کے درمیان انتخاب کا سامنا ہے۔
لبنانی اخبار الاخبار نے فلسطینی مزاحمتی گروہوں اور صیہونی حکومت کے درمیان عارضی جنگ بندی کے چوتھے اور آخری دن کی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ تمام گروہوں بالخصوص اسرائیلیوں پر واضح ہے کہ اپنے اہداف اور مفادات کا کوئی حصہ حاصل کیے بغیر اس جنگ کو ختم کرنا صیہونی حکومت کے لیے ایک ذلت آمیز شکست ہے کہ اسرائیلی اسے قبول کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے خاص طور پر 7 اکتوبر کی شکست کے بعد۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت الاقصیٰ طوفان آپریشن سے کیوں ہاری؟
ایک سیاسی تجزیہ کار ایلون بین ڈیوڈ نے صہیونی اخبار معاریو میں لکھا ہے کہ وہ فوجی کامیابی جو اب تک ایک تکلیف دہ قیمت پر خریدی گئی ہے! اگر غزہ کی پٹی میں نئے سیاسی حالات کا ساتھ نہ دیا جائے تو یہ بیکار ہے،ان کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت کے سیاسی رہنما اس معاملے میں تاخیر کر رہے ہیں اور اب بھی اس حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو بری کرنے کے درپے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں اپنے مذموم ہتھکنڈے جاری رکھنے سے پہلے اس صورت حال کو ختم کرنے کے لیے کوئی منصوبہ تیار کرنا چاہیے ورنہ اسے اس مہم جوئی میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نہیں جانتے کہ ہم حماس کے بعد غزہ کی حکمرانی کی منصوبہ بندی کیسے کریں گے تو اس خطے میں داخل ہونا ہمیں دلدل میں پھنسا دے گا۔
بن ڈیوڈ نے صیہونی حکومت کی تنہائی اور اس حکومت کے خلاف نفرت پھیلانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس ایک ایسا وزیر اعظم ہے کہ جو بائیڈن کے علاوہ اس کا ساتھ دینے والا اور دوست کوئی نہیں ہے یہاں تک کہ بائیڈن بھی بھی اب پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں۔
عسکری حلقوں سے قریبی تعلق رکھنے والے اس صہیونی تجزیہ کار کا خیال ہے کہ حماس کے بعد غزہ کی حکمرانی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو سونپ دی جانی چاہیے، وہ اسرائیلی ٹینکوں پر غزہ نہیں جا سکتے،لیکن اسے قانونی حیثیت دینے اور اس کے مالی اخراجات کی فراہمی کے لیے ایک مغربی- عربی اتحاد تشکیل دیا جانا چاہیے۔
صہیونی اخبار ہارٹیز نے نشاندہی کی ہے کہ صورت حال کی پیچیدگی اس وقت بڑھ جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ فلسیطنی اتھارٹی غزہ میں اپنے مستقبل کے کردار کے حوالے سے منقسم ہے ۔
تجزیہ نگار کا خیال ہے کہ حماس کے خاتمے کے مشکل ہونے کے حوالے سے بائیڈن کے بیانات کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ کو اس جنگ کے اہم مقاصد میں سے ایک کو حاصل کرنے کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں اور وہ شاید جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی حل تلاش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کی عارضی حکومت کا خاتمہ
حماس کی نابودی اور غزہ پر قبضے کے بعد صیہونی حکومت کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور سنہ 2005 کی طرح اس خطے کے دلدل میں پھنس جانے کے امکانات کے بارے میں صیہونی رپورٹس اور تجزیے ایسے حالات میں ہیں کہ گزشتہ 50 دنوں کے میدان کی صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج وسیع فضائی حملے کرنے کے باوجود غزہ کی پٹی پر پیش قدمی اور مکمل طور پر قبضہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے اور اسے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر غزہ کے جنوبی علاقے اس کے لیے ناقابل برداشت نقصانات کا باعث ہوں گے۔