سچ خبریں: صہیونی کنیسٹ کے ایک رکن نے قابض فوج کے 161 دیگر افسران کے استعفیٰ کا سبب بننے والی عدالتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہروں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صیہونی افسران کو بدبخت اور حقیر لوگ قرار دیا جو کبھی جنگ نہیں جیت سکتے۔
صہیونی میڈیا نے بدھ 19 جولائی کو مقبوضہ علاقوں میں بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کی عدالتی تبدیلیوں کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس احتجاجی لہر کے دوران صیہونی فوج کے 161 فضائیہ کے افسروں کے استعفیٰ دینے کی دھمکی ایک خطرناک اقدام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی فوج بغاوت کرنے والی ہے؟
المیادین چینل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی اخبار معاریو نے صیہونی سابق وزیر جنگ موسی یعلون کے حوالے سے نقل کیا ہے جو عدالتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہروں کے رہنما اور مخالفین میں سے ایک ہیں،نیتن یاہو کی جانب سے پیش کیے گئے توسیعی منصوبے کے بارے میں لکھا ہے کہ نیتن یاہو کی عدالتی معاملات میں مداخلت پر پابندی ہے۔
اس اخبار نے صیہونی حکومت کے سربراہ کے رد عمل کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسحاق ہرزوگ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے ان تبدیلیوں کے تسلسل پر اصرار کو دیکھ کر ایک بار اپنے آپ سے پوچھا کہ کیا وہ کسی تصفیے کی تلاش میں ہیں؟ جس کے بعد انہوں نے اس عمل کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
صہیونی خبر رساں ادارے والہ نے یہ بھی کہا کہ 161 پائلٹوں اور فضائیہ کے افسروں کی فوری ملازمت سے برطرفی کے اعلان کے بعد یہودیت کی طاقت پارٹی سے تعلق رکھنے والے کنیسٹ اور نیتن یاہو کے اتحاد کے رکن الموگ کوہن نے ایک ریڈیو انٹرویو میں اس مسئلہ پر سخت حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں مراعات یافتہ لوگوں کا ایک گروپ ہمارے بچوں کو حماس اور حزب اللہ کے سپرد کرتا ہے اور مزید کہا کہ میں نے کسی پائلٹ کو جنگ جیتتے نہیں دیکھا، وہ کمزور اور حقیر ہیں اور انہیں نکال دیا جانا چاہیے۔
صہیونی اخبار ہاریٹز کے عسکری امور کے تجزیہ کار اموس ہیریل نے کہا کہ ایئر فورس میں سینکڑوں ریزرو پائلٹ اور نیویگیٹرز تیاری کر رہے ہیں کہ وہ اپنی رضاکارانہ خدمات کو روکنے کے لیے ایک پٹیشن پر دستخط کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کرنے والی تنظیمیں جانتی ہیں کہ ریزرو پائلٹس کی عدم رجسٹریشن عدالتی بغاوت مخالف سرگرمی کے فریم ورک میں سب سے اہم قدم ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارے میں صیہونی فوج کی بے بسی
ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو دوسری اور تیسری ریڈنگ میں اس تبدیلی کے منصوبے کے قانونی متن کو نرم کرنے کے امکان پر غور کر رہے ہیں، جب کہ زیادہ محتاط لوگ اس معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ عدالتی اصلاحات کے عمل کو مکمل طور پر روکنا ہی ان کے اقدامات کو روک دے گا،گزشتہ روز صہیونی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ایئر فورس کمانڈ کے 161 افسران نے ایئر فورس کمانڈر کو آگاہ کیا ہے کہ انہوں نے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی سروس مکمل طور پر بند کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق انہوں نے صیہونی حکومت کے وزیر جنگ یوو گیلانت سے بھی کہا کہ وہ سیاسی نظریات کی وجہ سے اسرائیلی فوج کو نقصان نہ پہنچائیں، صہیونی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم فوج کے بغیر موجود نہیں رہیں گے۔