سچ خبریں:نئے سال کے آغاز سے ہی صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کرنے کا ایک نیا دور شروع کیا ہے جس سے سیکڑوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈی نیشن دفتر (او سی ایچ اے) نے آج (ہفتہ) کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے 2021 کے آغاز سے ہی مغربی کنارے میں 178 فلسطینی عمارتیں مسمار یا ضبط کرنے کا اعلان کیا، رپورٹ کے مطابق ان مکانات کے انہدام سے 259 افراد بے گھر ہوگئے ہیں جن میں 140 بچے بھی شامل ہیں،یادرہے کہ حال ہی میں دریائے اردن کی وادی کے حمصه البقعیه علاقے میں نو فلسطینی کنبوں کے گھر تباہ کردیےگئے جس کی وجہ سے 60 افراد جن میں 35 بچے بھی شامل ہیں،بے گھر ہوگئے ، اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لئے موسم سرما میں کورونا پھیلنے اور سرد موسم کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 8 فروری کو ان مکانات کے انہدام کے دوران صہیونی حکومت کے شہری منصوبہ بندی کے محکمہ نے حمصه البقعیه کے رہائشیوں کو بتایا تھا کہ جو بھی نیا مکان تعمیر ہوا ہے اسے منہدم یا ضبط کرلیا جائے گا،واضح رہے کہ اسرائیلی قلم کار ایلینا هیمرمان نے ہارٹز اخبار میں لکھا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالتوں کو بہت سے مکانات کے انہدام اور فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کی فوری طور پر تحقیقات شروع کرنی چاہیے، ان کے بقول ، صیہونی حکومت کی جانب سے بستیوں کی تعمیر نے فلسطینی دیہاتوں اور کھیتوں پر حملہ کیا ہے اور صہیونی دیہاتیوں کے درخت کاٹ رہے ہیں ، کھیتوں کو تباہ کر رہے ہیں اور رہائشیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ اپنے گھر بار چھوڑ دیں۔
عربی 21 ویب سائٹ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ایک اور "یوم النکبہ” واقع ہورہا ہے، (صیہونی حکومت کے قیام اور لاکھوں فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کی برسی کا ذکر)،ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی بلڈوزروں نے حال ہی میں مسلح فوجیوں کی سرپرستی میں ” یر بلوط ” کے علاقے میں زیتون کے ہزاروں درخت کاٹ دیے تاکہ زیتون کے انباروں پر انحصار کرنے والے باشندوں کی معاشی طاقت کو ختم کیا جاسکے اور انہیں گاؤں چھوڑنے پر مجبور کیا جائے۔