سچ خبریں: ایک صہیونی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی حکومت شمالی اور جنوبی محاذوں پر اسٹریٹجک جال میں پھنسی ہوئی ہے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اخبار ہارٹیز نے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی حکومت مقبوضہ علاقوں کے شمال اور جنوب میں اسٹریٹجک جال میں پھنس گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ لبنان کی سرحد پر اپنی فوجیں تعینات کرنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی محاذ میں ہم لبنانی مزاحمتی قوتوں کے ساتھ جنگ کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور اس علاقے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں جنہیں تل ابیب کیسے واپس لائے گا۔
فلسطینی امور کے تجزیہ کار ناصر اللحام نے المیادین چینل کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی کہ صیہونی کابینہ کوئی عام کابینہ نہیں ہے بلکہ ایک مافیا ٹولہ ہے جس نے اسرائیل کے امور پر قبضہ کر رکھا ہے،اس ریاست کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو انتخابات کے نتائج یا ان کے خلاف مظاہروں سے متاثر نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی حالت میں صیہونی فوجی سیاست دانوں اور مختلف جماعتوں کے درمیان تضادات اور بیان بازی کا مشاہدہ کرتے ہیں اور اپنے آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ہوا اور کیا وجہ ہے کہ وہ غزہ میں اس وقت لڑ رہے ہیں؟
ایک اور تجزیہ نگار منظر سلیمان نے اس سلسلے میں تاکید کی کہ یہ مزاحمتی قوتیں ہیں جو اگلے دن کے منظر نامے کا تعین کرتی ہیں، صہیونی غاصب ابھی تک اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے،ان علاقوں میں اب بھی تنازعہ جاری ہے جن پر قابضین نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوتیں ناقابل یقین طریقے سے مزاحمت کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کیا کر رہے ہیں اور نصراللہ کیا کر رہے ہیں؟ صہیونی میڈیا کی زبانی
اس سے قبل صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے اعتراف کیا تھا کہ غزہ جنگ کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔
اولمرٹ نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی حمایت کھو رہا ہے، خاص طور پر امریکہ جس سے نیتن یاہو پر جنگ روکنے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دباؤ کی وجہ فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکے ہیں کہ یا تو زندہ قیدیوں کر لیے کے لیے جنگ روکیں یا مردہ قیدیوں کے ساتھ جنگ روک دیں۔