سچ خبریں: صہیونی میڈیا کا کہنا ہے کہ جب بنیامین نیتن یاہو اور ان کے وزیر جنگ دھمکیوں اور بیان بازی میں مصروف ہیں، سید حسن نصر اللہ ان خطرات کی پرواہ کیے بغیر سرحد پر کاروائیوں کی شدت میں اضافہ کر رہے ہیں۔
العہد نیوز چینل کی ویب سائٹ کے مطابق صیہونی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے صیہونی وزیر اعظم اور ان کے وزیر جنگ یوف گیلنٹ کی دھمکیوں اور بیان بازی کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کو تل ابیب میں بھی سکون کا سانس نصیب نہیں
صہیونی اخبار یدیوت احرونٹ نے بھی لکھا کہ فلسطینی جنگجو غزہ میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہے ہیں لہذا نیتن یاہو کو غزہ کی جنگ میں اپنے اہداف کی حد کو کم کرنا چاہیے۔
مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں پر حزب اللہ کے حملوں میں شدت اور لبنان اور حزب اللہ کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیوں کے کھوکھلے پن کے بعد صیہونی ذرائع ابلاغ نے ان حملوں کو تل ابیب کی رسوائی قرار دیا۔
صیہونی ذرائع ابلاغ نے اتوار کے کہا کہ اسرائیلی وزیر جنگ کی دھمکیوں کے باوجود آج شمالی محاذ جنگ کے آغاز کے بعد سب سے زیادہ شدید حملوں کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
ان ذرائع ابلاغ نے تسلیم کیا کہ حزب اللہ نے طویل عرصہ پہلے Gallant کی طرف سے مقرر کردہ سرخ لکیروں کی خلاف ورزی کی ہے، اور اس کے حملے سیکورٹی کی سطح پر ہمارے لیے رسوا ہیں۔
ان میڈیا رپورٹس کے مطابق، حزب اللہ کے حملوں میں شدت کے بعد، صہیونی مسلح افواج کے سربراہ ہرتزی ہالوی کا خیال ہے کہ جنوبی لبنان میں حقیقت کو ہمہ گیر یا محدود جنگ یا سیاسی دباؤ کے ذریعے ڈرامائی طور پر تبدیل ہونا چاہیے۔
یہ بیان مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صیہونی حکومت کی فوج کے ٹھکانوں اور اس کے فوجیوں کے اجتماع کے حزب اللہ کے حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے بعد دیا گیا ہے جس میں صہیونی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں صیہونیوں کے 15 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
یہ حملے ایسے وقت میں شدت اختیار کر گئے ہیں جب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے ہفتے کی رات لبنان کی سرحد کے قریب واقع قصبے الجلیل کے دورے کے دوران اور اس حکومت کے فوجیوں کے ساتھ مل کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے مقصد سے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ کی ایک غلطی کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی جس کے بعد بیروت کے رہائشی خود کو غزہ کی طرح کی صورتحال میں پائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے پائلٹ کاک پٹ میں بیٹھے ہیں اور طیاروں کا رخ شمال کی طرف ہے،ہمارے پاس اتنی فوج اور سازوسامان ہے کہ وہ جنوبی محاذ (غزہ کی پٹی) پر کچھ بھی کر سکتے ہیں)، لیکن فضائیہ شمال کی طرف جا رہی ہے جبکہ اس کی طاقت بہت زیادہ ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں حزب اللہ نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے بھیانک جرائم اور اس شہر میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے خون بہانے کے بعد مقبوضہ علاقوں کے شمال میں اس حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے،ایک ایسا مسئلہ جو ان علاقوں میں رہنے والے صہیونیوں کے خوف کا باعث بنا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کی دلدل میں پھنسی صیہونی فوج
جس کے جواب میں حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج نے لبنان کے سرحدی علاقوں کو توپ خانے سے نشانہ بنایا ہے جبکہ اب تک دسیوں ہزار صہیونی مزاحمتی حملوں کے خوف سے لبنان کے سرحدی شہروں سے نکل چکے ہیں۔