سچ خبریں:سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مختلف عالمی مسائل پر بات کرتے ہوئے توانائی کی عالمی منڈی کے بارے میں کہا کہ ریاض اپنی تیل کی حکمت عملی کے فریم ورک کے اندر تیل کی عالمی منڈی میں استحکام اور توازن کی حمایت کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔
مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے حالیہ مہینوں میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دیگر ممالک میں تیل کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کی ہے، تاہم OPEC+ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ نومبر سے اپنی تیل کی پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کمی کرے گا۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے ایک انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ امریکی صدر کا جی 20 سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، درایں اثنا سعودی فرمانروا نے اپنے تبصروں کے تسلسل میں عراق کا ذکر کرتے ہوئے اس ملک میں امن و استحکام کی حمایت پر تاکید کی اور کہا کہ عراق کی سلامتی اور استحکام خطے کی سلامتی اور استحکام کا بنیادی ستون ہے۔
شاہ سلمان نے یوکرین کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی بھی حمایت کی اور مزید کہا کہ ہم عالمی برادری سے کہتے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مشرق وسطیٰ ان ہتھیاروں سے پاک ہو۔
ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں سعودی حکام کے دعووں کو جاری رکھتے ہوئے سعودی بادشاہ نے کہا کہ ہم ایران سے کہتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنی جوہری ذمہ داریاں پوری کرے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔