سچ خبریں:صیہونی فوجی حکام اور ماہرین نے ایک بار پھر اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں کا کوئی بھی حصہ مستقبل کی کسی بھی جنگ میں حزب اللہ کے میزائلوں سے محفوظ نہیں رہے گا۔
حزب اللہ کے پوائنٹ ٹو پوائنٹ میزائل، جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں سے صیہونیوں کی نیندیں اُڑا رکھی ہیں، ہمیشہ حزب اللہ کے ساتھ مستقبل میں کسی بھی تصادم میں تل ابیب کی تشویش کا بنیادی ذریعہ رہے ہیں، یہ وہ چیز ہے جس کا صیہونی حکومت کے ماہرین اور حکام بارہا اعتراف کر چکے ہیں، حال ہی میں حزب اللہ کے ڈرونز اور فضائی دفاعی نظام نے قابضین کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں بین علاقائی اخبار رائے الیوم نے اپنے نئے اداریہ میں مزاحمت کے ساتھ کسی بھی جنگ میں داخل ہونے کے صیہونیوں کے خوف کی جہتوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہےکہ کیا یہ ممکن ہے کہ غاصب صیہونی حکومت حزب اللہ کے خلاف جنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ صیہونی حکومت دھمکیوں کے ذریعے حزب اللہ کے خلاف نفسیاتی جنگ کے تناظر میں ایک مضبوط نقطہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ صہیونی ایران کے بعد حزب اللہ کو دوسرا اسٹریٹیجک خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ غزہ کی پٹی میں موجود فلسطینی گروہ صیہونی حکومت کے لیے تیسرا اسٹریٹجک خطرہ ہیں۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن چینل نےاس حکومت کے باخبر سکیورٹی حلقوں کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ کے مختلف رینج اور اقسام کے تقریباً 230000 میزائل اسرائیل کو آئندہ جنگ میں نشانہ بنانے والے ہیں،صیہونی چینل نے کہا کہ اگر جنگ ہوتی ہے تو حزب اللہ روزانہ تقریباً 1500 میزائل مقبوضہ علاقوں کی طرف داغےگی۔