شامی عبوری حکومت اور کرد فورسز کے درمیان عبوری معاہدہ 

کرد فورسز

?️

شامی عبوری حکومت اور کرد فورسز کے درمیان عبوری معاہدہ
لبنانی اخبار الاخبار نے اپنی تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ شام کی حکومت اور شمالی و مشرقی شام کی کرد فورسز (قسد) کے درمیان ابتدائی مفاہمتوں کے باوجود بنیادی اختلافات بدستور موجود ہیں، اور کرد رہنما اپنی علیحدہ شناخت پر اصرار کر رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق، گزشتہ ہفتے دمشق میں شامی عبوری حکومت اور قسد کے وفود کے درمیان سیکیورٹی اور فوجی کمیٹیوں کی پہلی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں چند معاملات پر زبانی اتفاق ہوا، لیکن ابھی تک کسی عملی اقدام کا آغاز نہیں کیا گیا۔
قسد کے کمانڈر مظلوم عبدی نے اعلان کیا تھا کہ ان کی فورسز کو شامی فوج کے ساتھ ضم کرنے پر بات چیت جاری ہے، اور ابتدائی طور پر تین فوجی ڈویژن  الحسکہ، رقہ اور دیرالزور میں  قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ تاہم، اب تک اس انضمام کے لیے واضح لائحہ عمل طے نہیں کیا جا سکا۔
عبد ی نے مزید کہا تھا کہ فورسز کے کچھ حصے، جن میں داخلی سلامتی کے ادارے بھی شامل ہیں، وزارت داخلہ میں ضم کیے جائیں گے، جبکہ تیل، توانائی اور تعلیم سے متعلق امور بعد میں زیر بحث آئیں گے۔
تاہم، قسد کے دیگر رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اندرونی اختلافات برقرار ہیں۔ سیبان حمو، جو یگان‌های مدافع خلق (YPG) کے سربراہ اور دمشق جانے والے وفد کے قائد تھے، نے کہا کہ قسد کی شمولیت شامی فوج میں صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ان کی "پہچان اور قربانیوں” کا احترام کیا جائے۔ دوسری جانب روهلات عفرین، جو خواتین کی مسلح تنظیم یگان‌های مدافع زنان (YPJ) کی کمانڈر ہیں، نے بھی واضح کیا کہ ان کی فورسز اپنی آزاد شناخت برقرار رکھیں گی اور وہ کسی صورت انضمام کا حصہ نہیں بنیں گی۔
شامی وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے اس سلسلے میں کہا کہ شام کے شمال و مشرقی علاقوں کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوں۔ تاہم، انہوں نے کسی بھی قسم کی وفاقی یا علیحدگی پسندانہ کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "شام کی وحدت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا”۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً دو لاکھ کرد شہری اب بھی شامی شہریت سے محروم ہیں، لیکن حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کے مطابق، کرد اب شامی سیاسی عمل میں زیادہ فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف، ترکی کے وزیر خارجہ هاکان فیدان نے انکشاف کیا کہ ان کی شام کے ہم منصب سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، اور دونوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ قسد کے ساتھ ہونے والے مذاکرات تاحال کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں دے سکے۔ فیدان نے مطالبہ کیا کہ کرد فورسز کو عرب اکثریتی علاقوں سے فوری طور پر نکل جانا چاہیے، جو مارچ کے معاہدے کا پہلا قدم تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات میں کوئی رکاوٹ پیش آئی تو ترکی شام کے ساتھ براہ راست تعاون کرے گا اور امریکہ سے بھی رابطہ رکھے گا، تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں کون سنجیدہ ہے اور کون نہیں۔
ذرائع کے مطابق، موجودہ صورتحال میں دمشق اور قسد کے درمیان مفاہمت محض ابتدائی نوعیت کی ہے۔ سب سے بڑا اختلاف شامی حکومت کی جانب سے خواتین کی کرد فورس (YPJ) اور مردوں کی فورس (YPG) کو مکمل طور پر تحلیل کرنے کا مطالبہ ہے، جسے کرد قیادت نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ فریقین زبانی طور پر تعاون پر آمادہ دکھائی دیتے ہیں، لیکن اعتماد کی کمی، سیاسی مفادات اور خودمختاری کے مطالبات حتمی معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ موجودہ حالات میں صرف امریکہ ہی وہ فریق ہے جو دونوں طرف دباؤ ڈال کر کسی عملی نتیجے تک پہنچنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

وزیر خارجہ کی ہنگری کے وزیرخارجہ سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر اتفاق

?️ 30 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی اور ہنگری کےوزیرخارجہ کی ملاقات میں

دنیا کی خاموشی نے صیہونیوں کو گستاخ بنایا ہے:ایران

?️ 26 مئی 2022سچ خبریں:ایران کا کہنا ہے کہ صیہونیوں کے ہاتھوں کھلے عام بین

ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا

?️ 11 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ

نیتن یاہو نے اپنی پارٹی میں بھی پھوٹ ڈال دی

?️ 25 جون 2021سچ خبریں:سابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کی جانب سے مشیروں

امریکہ میں کورونا وائرس کی اصل کی تحقیقات کا مطالبہ

?️ 1 مئی 2025سچ خبریں: گزشتہ کل چین کی ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس نے

بائیڈن کا امریکی عدالت کے اپنے بیٹے کے خلاف فیصلے پر ردعمل

?️ 12 جون 2024سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن نے آج اپنے بیٹے کے خلاف

مقبوضہ جموں و کشمیر : مسرت عالم نے علماءکے جاری کردہ فتوے کو سراہا

?️ 8 جون 2023سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

روس کے خلاف پابندیاں پاگل پن ہے

?️ 3 مارچ 2022سچ خبریں:   وینزویلا کے صدر نکولس مادورو یوکرین کے بحران پر اپنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے