سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ حزب اللہ نے شمالی محاذ میں اپنی فوجی طاقت کا تقریباً 5 فیصد استعمال کیا ہے، لکھا ہے کہ نصر اللہ نے اپنی قیادت کی طاقت کو ظاہر کیا ہے۔
صیہونی صحافی یہودا گلیکمان نے اخبار کیکر ہاشباط میں اپنے ایک کالم میں صیہونی سکیورٹی اداروں کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حزب اللہ نے مقبوضہ علاقوں کے شمالی محاذ میں اپنی طاقت کا صرف 5 فیصد استعمال کیا ہے، اس کے پاس اب بھی بہت سارے پاور کارڈز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سید حسن نصراللہ کی سفارتی معقولیت
اسی سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس کالم میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شخصیت کا جائزہ لیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جب سے انہوں نے اس تنظیم کے سکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالا ہے،اسرائیلی فوج سے لڑنے کی ہر ممکن کوشش کی یہہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ لبنان کے جنوب اور مقبوضہ علاقوں کے شمال میں اسرائیلی افواج کو کاتیوشا میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے جس کے نیتجہ میں سالانہ 25 اسرائیلی فوجی مارے جاتے ہیں۔
اس صہیونی صحافی نے کہا کہ نصر اللہ اسرائیل کی تمام سیاسی پیش رفت سے خاص طور پر آگاہ ہیں اور اسی وجہ سے وہ وقتاً فوقتاً بعض میڈیا گیمز کا استعمال کرکے اسرائیلیوں کو حیران کردیتے ہیں، وہ اسرائیلی معاشرے کے بارے میں بہت اچھی معلومات رکھتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ اسرائیل کے موجودہ اور ماضی کے رہنماؤں کی سوانح حیات کا مطالعہ کرتے ہیں اور عبرانی میڈیا اور اخبارات میں موجود تمام مواد کا جائزہ لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیگر عرب رہنماؤں کے برعکس نصر اللہ اپنی دلیری اور شجاعت کے لیے جانے جاتے ہیں اور وہ اسرائیل کو مختلف فوجی اور پروپیگنڈہ طریقوں سے چیلنج کرنے سے نہیں ڈرتے۔
حزب اللہ کے حملوں اور راکٹوں کے نتیجے میں خالی کیے جانے والے صہیونی علاقے شالوم کے سربراہ گابی نعمان نے کہ کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں، لیکن مجھے اسرائیلی فوج پر کوئی بھروسہ نہیں، فوج جنوب میں ناکام ہوگئی ہے اور میں اس حقیقت سے بہت ڈرتا ہوں کہ شمال میں بھی ناکام ہو جائے خاص طور پر چونکہ شمالی علاقوں میں [اسرائیل کے خلاف] ایک بہت بڑی تنظیم موجود ہے۔
اسرائیلی فوج کے آپریشن ڈیپارٹمنٹ کے سابق کمانڈر جنرل اسرائیل زیف نے بھی صیہونی حکومت کے چینل 12 کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ نصر اللہ سے متعلق معاملات کے ساتھ بہت احتیاط سے نمٹا جانا چاہیے کیونکہ جب نصر اللہ کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو سب سے زیادہ مضبوط طاقت کی بات آتی ہے، وہ صرف لبنان کے لیڈر نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے رہنما ہیں۔
مقبوضہ علاقوں میں دعووں کو مسترد کرتے ہوئے جنرل زیف نے کہا کہ اسرائیل پر حکومت کرنے والے عوامی ماحول کے برعکس اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے پاس سید حسن نصر اللہ کے بارے میں کوئی درست اور قابل اعتماد معلومات نہیں ہیں کیونکہ وہ ایسے ماحول میں رہتے ہیں جہاں یہ ناممکن ہے۔ اگر ناممکن نہیں تو دراندازی کرنا۔یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ دخول بہت مشکل ہے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کیا کر رہے ہیں اور نصراللہ کیا کر رہے ہیں؟ صہیونی میڈیا کی زبانی
ایک اور اسرائیلی صحافی اور مستشرق “Danny Rubenstein” بھی لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک بہت بڑی شخصیت سمجھتے ہیں، جن پر فلسطینیوں اور عرب رائے عامہ کی نظریں مرکوز ہیں۔
انہوں نے 33 روزہ جنگ کے دوران مقبوضہ علاقوں کے شمال میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نصر اللہ نے ایک چوتھائی اسرائیلیوں کو 4 ہفتوں سے زائد عرصے تک پناہ گاہوں میں قید رکھا۔