سچ خبریں: اسرائیل میں امریکی سفیر نے ایک بار پھر تل ابیب کی حمایت پر زور دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے سرخ لکیر کو عبور نہیں کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں امریکی سفیر نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب کی حمایت کی کوشش میں اسرائیل کو دی جانے والی امریکی امداد میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: رفح پر اسرائیل کا حملہ مصر کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ
اسرائیل میں امریکی سفیر نے بھی اپنے دعووں کو دہراتے ہوئے کہ کہا کہ اسرائیل نے رفح میں سرخ لکیر عبور نہیں کی اور یہ خیال کرنا غلط ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب کے تعلقات میں بنیادی طور پر کچھ تبدیلی آئی ہے۔
امریکہ کی غزہ کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کی حمایت کا سلسلہ یہاں تک ہے کہ حال ہی میں ایک امریکی سنیٹر لنڈسی گراہم نے صیہونی غاصب حکومت کو غزہ کو اسی طرح ایٹم بم سے نشانہ بنانے کی تجویز پیش کی، جس طرح ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکہ کی طرف سے ایٹم بم حملے کیے گئے تھے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کچھ امریکی سیاستدانوں نے غزہ پر ایٹمی بمباری کی تجویز پیش کی ہو، تقریباً دو ماہ قبل امریکن کانگریس کے ریپبلکن نمائندے ٹم واہلبرگ نے تجویز پیش کی تھی کہ غزہ پر ناگاساکی اور ہیروشیما جیسے جوہری بم گرائے جائیں تاکہ کام جلد از جلد ختم کیا جا سکے،بنیاد پرست سینیٹر کی طرف سے ایسی تجویز جسے امریکہ میں بہت زیادہ تنازعات اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ ہفتے لنڈسے گراہم نے، جو اب غزہ پر ایٹمی بمباری کا مطالبہ کر رہے ہیں، غاصبوں کے ہاتھوں غزہ کے عوام کے قتل عام کو نظر انداز کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کی اور دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے پر پابندی ایران کو مزید مضبوط بناتی ہے،اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے پر پابندیاں لگانے سے رفح میں داخلے کی لاگت بڑھ جائے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہماری خواہش حماس کی تباہی اور فلسطینیوں کا بہتر مستقبل ہے، 7 اکتوبر دوسری جنگ عظیم اور 9/11 میں پرل ہارپر ہونے والے حملے سے مشابہت رکھتا ہے۔
اس ریپبلکن سینیٹر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیار بند کرنے سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی مشکل ہو جائے گی، اسرائیل نے شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے، اسرائیل اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے اور حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
چند ماہ قبل صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے وزراء میں سے ایک امیچائی الیاہو نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ایٹم بم کا استعمال اسرائیلی میز پر موجود آپشنز میں سے ایک ہے!
مزید پڑھیں: اسرائیل کو نکالنے اور قیدیوں کو رہا کرنے میں ہمارے پاس کوئی سرخ لکیر نہیں: حماس
اس سوال کے جواب میں کہ آیا صیہونی حکومت کو غزہ میں ایٹم بم استعمال کرنا چاہیے، الیاہو نے کہا کہ یہ بھی ایک آپشن ہے
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق الیاہو، جو انتہائی دائیں بازو کی جماعت Itamar Ben Gower کے رکن ہیں، صیہونی حکومت کی سیکورٹی کابینہ اور جنگی فیصلوں کے رکن یا اس میں شامل نہیں ہیں، اس کے علاوہ، الیاہو کا قابض حکومت کی جنگی کابینہ میں کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔