سچ خبریں:روس کے صدر نے اس ملک میں مسلح بغاوت کے بعد پہلی بار سینٹ پیٹرزبرگ میں اپنے بیلاروسی ہم منصب سے ملاقات کی۔
گزشتہ ماہ روس کے خلاف اس جنگجو گروپ کے سربراہ کی قیادت میں ویگنر گروپ کی مسلح بغاوت بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی سے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ختم ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے اس گروپ کے ارکان کو بیلاروس میں اس ملک کی فوج کو فوجی تربیت دینے کی دعوت دی۔ بیلاروس کی وزارت دفاع نے جمعرات کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ ویگنر گروپ کی افواج نے پولینڈ کے ساتھ ملک کی سرحد سے چند میل دور ایک فوجی اڈے پر بیلاروس کے خصوصی دستوں کو تربیت دینا شروع کر دی ہے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کے مطابق لوکاشینکو نے آج کی ملاقات میں پیوٹن سے کہا کہ کوئی جوابی حملہ نہیں ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ جوابی حملہ ہوا ہے لیکن وہ ناکام رہا ہے۔
پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں خصوصی فوجی کارروائیوں کے دوران مغرب کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے جانے والے فوجی سازوسامان کی ایک بے مثال تعداد کو تباہ کیا گیا۔ یوکرائنی فوج کے 15 سے زائد لیپرڈ ٹینک اور 20 سے زائد بریڈلی بکتر بند گاڑیوں کی تباہی کے حوالے سے روسی صدر نے کہا کہ ہم نے ایک دن میں اتنی غیر ملکی گاڑیاں کبھی تباہ نہیں کیں۔
یوکرین کے جانی نقصان کے بارے میں انہوں نے اپنے بیلاروسی ہم منصب کو بتایا کہ یوکرائنی فورسز جوابی حملوں کے آغاز سے اب تک 26000 سے زائد اہلکار کھو چکی ہیں۔ پیوٹن کے مطابق یوکرین میں غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو بھی ان کی حماقت کی وجہ سے خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران یوکرین میں ملکی فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک یوکرین کی فوج میں شامل ہونے والے تقریباً پانچ ہزار غیر ملکی کرائے کے فوجی مارے جا چکے ہیں۔