سچ خبریں: جمعرات کی شام ایک نیوز کانفرنس میں وائٹ ہاؤس نے اس سے قبل کی خبروں کی تصدیق کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت نے سعودی عرب کا سفر کیا ہے اور اس دورے کے مقصد کی وضاحت کی۔
اس سے قبل مشرق وسطیٰ کے لیے وائٹ ہاؤس کے کوآرڈینیٹر بریٹ میک گرک اور امریکی وزارتِ خارجہ کے توانائی کے نمائندے اموس ہیچسٹین منگل کو خفیہ دورے پر ریاض پہنچے ایکسیئس نیوز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا۔
Axius کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اس سفرکا مقصد امریکہ اورسعودی عرب کے درمیان بعض دوطرفہ امورکے ساتھ ساتھ تیل پر بھی معاہدہ کرنا تھا۔
ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرین جین پیئر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس دورے کا ایک مقصد ایران کے بارے میں بات کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ بریٹ میک گرک اور اموس ہیچسٹین نے ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں، عالمی توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے اور دیگر علاقائی مسائل سمیت متعدد مسائل پر بات چیت کے لیے خطے کا دورہ کیا۔
بائیڈن نے صدر بننے سے پہلے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو ایک حقیر ریاست میں بدل دیں گے۔ وائٹ ہاؤس میں ان کی موجودگی کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کئی معاملات پر تناؤ کا شکار ہیں۔
بائیڈن حکومت اور سعودی عرب کے درمیان مبینہ طور پر تنازعہ کو جنم دینے والے مسائل میں سے ایک 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ایک اہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ہے۔ امریکی انٹیلی جنس نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے قتل کا حکم دیا تھا۔