سچ خبریں: تحریک حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے صیہونی حکومت کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز کے بارے میں کہا کہ کچھ لوگ اس تجویز کے ذریعے مزاحمت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
العربیہ نیوز چینل نے تحریک حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ بعض جماعتیں ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسرائیل کی جانب سے ہمیں کی جانے والی پیشکش کو سخاوت مندانہ قرار دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کے بارے میں امریکہ کا اہم اعتراف
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی تازہ ترین تجویز ہمارے موقف اور شرائط کے قریب ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس میں اب بھی غیر معقول شقیں موجود ہیں۔
حال ہی میں فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حماس کا وفد قیدیوں کے تبادلے کی نئی تجویز اور مصری اور قطری ثالثوں سے مذاکرات اور ان کی وضاحتیں حاصل کرنے کے بعد مزید مشاورت کے لیے قاہرہ سے واپس آگیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق حماس کا وفد مصر سے روانہ ہو گیا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کا تحریری جواب لے کر واپس آئے گا۔
ادھر فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن احسان عطایا نے صیہونی حکومت کی طرف سے پیش کی گئی قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کے جواب میں کہا ہے کہ یہ پیشکش اس کی موجودہ دفعات اور ابہام کے ساتھ معاہدے کا باعث نہیں بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ تازہ ترین تجویز میں بڑے خلاء اور بدنیتی پر مبنی کوششیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ تجویز تین مراحل پر مشتمل ساڑھے تین صفحات پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے بارے میں ہونے والے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال
جہاد اسلامی کے اس سینئر رکن نے مزید کہا کہ نئی تجویز میں پچھلی تجویز کی 90 فیصد سے زیادہ شقوں کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے، اس لیے میں معاہدے پر پہنچنے سے انکار کرتا ہوں۔