?️
ترکی،غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں اختلاف کا ایک اہم نکتہ
غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخلے کے موقع پر ترکیہ ایک اہم اختلافی نکتہ بن کر سامنے آیا ہے۔ ایسے میں امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں ترکیہ کے ممکنہ کردار پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں، جو جنگ بندی کے نازک مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار معاریو نے پیر کے روز رپورٹ کیا کہ امریکا کے سفیر برائے انقرہ اور شام کے امور میں خصوصی امریکی نمائندے ٹام باراک آج (پیر) مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ سیاسی و سکیورٹی حکام سے ملاقات کریں گے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات جاری ہیں، تاہم غزہ کے مستقبل اور خاص طور پر وہاں ایک بین الاقوامی استحکام فورس میں ترکیہ کی شمولیت پر واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ٹام باراک کو غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کی شمولیت کا سب سے بڑا حامی سمجھا جاتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ انقرہ کی عسکری صلاحیتیں اور علاقائی اثر و رسوخ غزہ کی صورتحال کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس کے برعکس، اسرائیلی حکومت نے غزہ میں ترکیہ کی کسی بھی عسکری موجودگی کو اپنی ناقابلِ عبور سرخ لکیر قرار دیا ہے۔ تل ابیب ترکیہ کے ساتھ کشیدہ سفارتی تعلقات، انقرہ کی جانب سے حماس کی حمایت، اور صدر رجب طیب اردوان کے غزہ جنگ کے آغاز سے اسرائیل کے خلاف سخت بیانات کو اس مخالفت کی بنیادی وجوہات قرار دیتا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی آئندہ معاہدے میں اسرائیل کی سکیورٹی ضروریات کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے اور غزہ میں کسی نئے سکیورٹی خطرے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ٹام باراک پر اسرائیلی تحفظات کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور ان کے بعض حالیہ بیانات کو بھی مسئلہ قرار دیا ہے۔ ان اختلافات کے باعث امریکا کو سخت سفارتی پیغامات بھیجے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ٹرمپ منصوبے کا دوسرا مرحلہ، جس میں حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کی تعمیر نو اور عارضی حکومتی نظام کا قیام شامل ہے، پہلے ہی کئی عملی رکاوٹوں کا شکار ہے۔ متعدد ممالک واضح سیاسی و سکیورٹی فریم ورک نہ ہونے کے باعث غزہ میں فورسز بھیجنے سے ہچکچا رہے ہیں۔
اگرچہ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹام باراک اپنے دورے کے دوران امریکی مؤقف کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے، تاہم اسرائیلی حکام نے واضح کیا ہے کہ جب تک بنیادی تحفظات، خصوصاً ترکیہ کو اس عمل سے خارج کرنے کا معاملہ حل نہیں ہوتا، کسی معاہدے تک پہنچنا انتہائی مشکل ہوگا۔ مبصرین کے مطابق، یہ دورہ غزہ کی نازک جنگ بندی کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
اسرائیل نے 10 اکتوبر (18 مہر) کو غزہ جنگ بندی کے فریم ورک میں بین الاقوامی استحکام فورس کی تجویز سامنے آنے کے آغاز ہی سے ترکیہ کے کردار کو اپنی سکیورٹی کے لیے سرخ لکیر قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر خارجہ گدعون ساعر سمیت دیگر حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل ترکیہ کو ایک مخالف قوت کے طور پر دیکھتا ہے اور غزہ میں اس کی کسی بھی عسکری موجودگی کی اجازت نہیں دے گا۔
یہ مخالفت اس حد تک بڑھی کہ جنگ بندی کے ابتدائی مراحل میں ترکیہ کی امدادی ٹیموں کو بھی غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، جسے اسرائیل نے اپنی سکیورٹی پر کنٹرول کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
حالیہ مہینوں میں امریکی سفارتی دباؤ کے باوجود، تل ابیب نے اپنے مؤقف میں کوئی نرمی نہیں دکھائی اور ترکیہ کو غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں شامل کرنے کی سختی سے مخالفت جاری رکھی ہوئی ہے۔


مشہور خبریں۔
موجودہ حکومت نے چین کو حددرجہ ناراض اور بدگمان کردیا ہے
?️ 14 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) سینئیر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے
دسمبر
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
?️ 25 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے بھکر کے حلقہ این اے
جنوری
حکومت نے جہانگیر ترین گروپ کا حل ڈھونڈ لیا
?️ 20 مئی 2021لاہور (سچ خبریں)مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ہم
مئی
پاکستان نے علاقائی امن و استحکام کے مفاد میں سیز فائر کو قبول کیا۔ وزیراعظم
?️ 10 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان
مئی
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی بچوں کے غیر انسانی حالات
?️ 3 جون 2024سچ خبریں: غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اس حکومت کی جیلوں میں
جون
کینیڈا میں مقامی بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر دریافت
?️ 24 جون 2021سچ خبریں:ایک بار پھرمغربی جمہوریت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے آ
جون
نجی شعبے کے تعاون سے دیہات وانڈسٹریزکو گیس فراہمی کے پراجیکٹ کی منظوری
?️ 21 ستمبر 2022لاہور:(سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے نجی شعبے کے تعاون سے
ستمبر
شدت پسندی دہشت گردی کی سب سے بڑی وجہ ہے:فواد چوہدری
?️ 5 مارچ 2022(سچ خبریں)گزشتہ روز پشاور میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے ایک
مارچ