سچ خبریں:سعودی حکومت کے ایک مخالف نے دستیاب شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے اس ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف آئندہ دنوں میں ممکنہ بغاوت کی بات کی۔
آر۔ٹی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی حزب اختلاف کے ایک رکن محمد المسعری کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ کے خلاف مستقبل میں ہونے والی فوجی بغاوت کے آثار نظر آرہے ہیں،اسلامی تجدید پارٹی کے سکریٹری جنرل محمد المسعری نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے محمد بن سلمان کے مؤقف کو "متزلزل” قرار دیا اور کہا کہ بن سلمان کے مخالف فریق احمد بن عبد العزیز ہیں جن کی حیثیت روز بروز مضبوط ہوتی جارہی ہے ،المسعری کے مطابق عبد العزیز مختلف قبائل کے ہزاروں افراد کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہےہیں ،یہاں تک کہ متعدد خبر وں میں بھی ان کے لیے فوج کی حمایت کا ذکر کیا گیا ہے۔
اسلامی تجدید پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ آل سعود خاندان کے مختلف حصوں میں تفرقہ پڑ گیا ہے اور یہاں تک کہ ملک کی سکیورٹی خدمات کو سخت تقسیم کیا گیا ہے،سعودی حزب اختلاف کے مطابق محمد بن سلمان کی پوزیشن متزلزل ہو چکی ہے کیونکہ یمن میں سعودی فوج اور فوجی رہنماؤں میں آپس میں لڑائی ہو رہی ہے اور ان میں سے بعض نے احمد بن عبد العزیز سے بیعت کا وعدہ کیا ہے، اس کے علاوہ مختلف قبائلی شخصیات بن سلمان اور ان کے متکبرانہ سلوک سے متنفر ہیں، انہوں نے احمد بن عبد العزیز سے بیعت کی ہے ، ایسا لگتا ہے کہ اس شخص نے ریاض میں طاقت کے توازن کو پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔
المسعری کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان اپنے جوش و خروش کے عروج پر برسر اقتدار آئے جب انہوں نے یمن پر حملہ کرکے آغاز کیا اور پھر قطر کا بائیکاٹ کیا،سعودی حزب اختلاف نےمزید کہاکہ ترکی میں سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل نے بن سلمان کو ناقابل تلافی سفارتی نقصان پہنچایا، اسی وقت سے سعودی شہزادے کا ستارہ گردش میں ہے،سعودی اپوزیشن کا اصرار ہے کہ محمد بن سلمان اپنی کمزور ترین پوزیشن میں ہیں چاہے وہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ معاہدہ بھی کر لیں، تاہم شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کامیاب نہیں ہوسکتے، اس طرح ابن سلمان کا دور اختتام پزیر ہوتا نظر آرہا ہے اور عبد العزیز ان کی جگہ لینے والے ہیں۔