سچ خبریں: برطانوی حکومت کہ جو پہلے افغانستان سے باہر نکلنے کو محفوظ بنانے کے لیے نظرانداز کرنے پر تنقید کا شکار رہی ہے اس وقت اسے افغانی مترجمین کی شناخت ظاہر کرنے کے الزامات کا سامنا ہے جو افغان فوج کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے 250 سے زائد افغان مترجموں کی شناخت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے ، جن میں سے اکثر نے ابھی تک افغانستان نہیں چھوڑا ہے اور طالبان کی جوابی کارروائی کے خوف سے چھپ کر رہ رہے ہیں۔
ان 250 افغانی مترجمین کا ای میل پتہ جنہوں نے افغانستان پر فوجی قبضے کے دوران برطانوی فوج کے ساتھ کام کیا ہے، غلطی سےبرطانوی وزارت دفاع کے پیغام سے ملا دیا ہے جس کے نتیجے میں ، ایمیل ایڈریس کے علاوہ ، نام اور کچھ افغانی مترجمین کی تصاویر بھی لیک ہو گئی ہیں۔
تاہم یہ بھی قابل ذکر ہے کہ مترجموں کی اجتماعی تفصیلات غلطی سے اسی ایمیل کے ساتھ منسلک کر دی گئی تھی کہ جو ہراس مترجم کہ جس نے برطانوی فوج کے ساتھ کام کیا تھا کو بھیجی جائیں گی ۔ تاہم سکیورٹی کے نقطہ نظر سے یہ طالبان کی شناخت کو تیز کر سکتا ہے۔
ان مترجموں کی ایک بڑی تعداد نے افغانستان چھوڑ دیا ہے جبکہ کچھ اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے ایک ایمیل کے ذریعہ افغانستان میں زندہ بچ جانے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں نہ ڈالیں اور اگر وہ حالات سے مطمئن نہیں ہیں تو وہ ملک چھوڑ دیں۔
اب برطانوی فوج کی طرف سے مترجم شکایت کر رہے ہیں کہ وزارت دفاع کی غلطی کی وجہ سے ان کی زندگی پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔