سچ خبریں:امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے دھماکہ خیز مواد کے ماہرین کا خیال ہے کہ بحیرہ مکران میں عمان کے ساحل کے قریب میں صہیونی ٹینکر کو ڈرون نے نشانہ بنایا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی بحریہ نے آج (ہفتہ) کہا ہے کہ امریکی بحریہ کے دھماکہ خیز مواد کے ماہرین کا خیال ہے کہ بحیرہ مکران میں عمان کے ساحل کے قریب ایک اسرائیلی ٹینکر کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے،رپورٹ کے مطابق امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے جو مغربی ایشیائی علاقے میں موجود ہے ، نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن اور یو ایس ایس مشن تباہ کرنے والی مرسر اسٹریٹ کی طرف جا رہے اس جہاز کو محفوظ بندر گاہ تک اپنی حفاظت میں رکھا۔
امریکی بحریہ نے مزید کہاکہ بحری دھماکہ خیز مواد کے ماہرین جہاز پر موجود ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عملے کو کوئی اور خطرہ لاحق نہیں ہے اور وہ حملے کی تحقیقات میں مدد کے لیے تیار ہیں،تاہم ابتدائی علامات واضح طور پر ڈرون حملے کی نشاندہی کرتی ہیں ، رپورٹ کے مطابق امریکی بحریہ نے وضاحت نہیں کی کہ اس نے ڈرون حملے کی نشاندہی کیسے کی جس سے نقصان ہوا تاہم ماہرین نے کہا کہ انہوں نے حملے کی تصدیق کی ہے۔
درایں اثنا کچھ برطانوی ذرائع نے جمعہ کو اطلاع دی کہ عمان کے ساحل پر ایک جہاز کو نشانہ بنایا گیا، ایک مختصر بیان میں بحری کمرشل آپریشنزنامی برطانوی فوجی گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سلسلہ میں تحقیقات جاری ہیں، گروپ نے جہاز کی شناخت یا قسم کے بارے میں مزید تفصیلات بتائے بغیر دعویٰ کیا کہ یہ حملہ جمعرات کی شام کومیسیرہ جزیرے کے شمال مشرق میں ہوا۔
واضح رہے کہ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے چند گھنٹے بعد برطانوی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ نشانہ بنایا گیا جہاز صہیونی حکومت کی ملکیت ہے،اسپوٹنک نیوز ایجنسی کے مطابق برطانوی بحری حکام کے مطابق اسرائیلی جہاز کو الدقم کی بندرگاہ سے 280 کلومیٹر کے فاصلے پر نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ لندن میں مقیم صہیونی ارب پتی ایویل اوفر سے تعلق رکھنے والی کمپنی زوڈیاک میری ٹائم نےیہ اعلان کرنے کے بعد کہ بحیرہ عمان میں نشانہ بنایا جانے والا جہاز صہیونی حکومت کا ہے ،کہا کہ حملے میں مرسر اسٹریٹ نامی اس تجارتی جہاز کے عملے کے دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔