?️
سچ خبریں:اس سال 8 اور 9 دسمبر کو ایک ورچوئل میٹنگ کے ذریعہ پہلی بار نام نہاد ڈیموکریسی سمٹ منعقد کی جائے گی جس میں امریکہ دنیا کو جمہوری اور غیر جمہوری ممالک میں تقسیم کرے گا۔
اس سال 8 اور 9 دسمبر کو ایک ورچوئل میٹنگ کے ذریعہ پہلی بار نام نہاد ڈیموکریسی سمٹ منعقد کی جائے گی جس میں امریکی حکومت دنیا کو جمہوری اور غیر جمہوری ممالک میں تقسیم کرے گی، اس اجلاس میں امریکی حکومت کی طرف سے جن ممالک کی جمہوری طور پر توثیق کی گئی ہے،انھیں مجبور کیا جائے گا کہ وہ ان ممالک کے مقابلے میں آئیں جن کے بارے میں امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ غیر جمہوری ہیں، اس ملاقات کو کئی طریقوں سے جانچا جا سکتا ہے۔
سب سے پہلےیہ سربراہی اجلاس دنیا پر امریکی بالادستی کا دعویٰ کرنے کی کوشش ہے، امریکی بالادستی کے تصورات ہمیشہ سے جمہوریت اور انسانی حقوق کے تصورات رہے ہیں، صنعتی اور فوجی مفادات کی طرف بڑھنے والے اس ملک کو ہتھیار بنانے اور فروخت کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں کو ہمیشہ براہ راست یا بالواسطہ جنگ میں ڈھکیلنے کی ضرورت ہےاور امریکہ کے لیے جنگ کا بہترین جواز جمہوریت کی برآمد اور دنیا کے عوام کو ان کی حکومتوں کے چنگل سے آزاد کرانے کا راگ الاپنا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں امریکی جنگوں کی خفیہ وجہ امریکی عوام سمیت دنیا کے تمام لوگوں پر واضح ہو گئی ہے، خاص طور پر افغانستان کے معاملے میں،وہی امریکہ جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ لوگوں کی بھلائی چاہتا ہے اچانک خانہ جنگی کے لیے اس ملک کو چھوڑ کر چلا گیا،ایک طرف افغان عوام کی حمایت کے بہانے افغانستان پر 20 سالہ قبضے اور دوسری طرف افغانستان میں خانہ جنگی چھیڑنے کے لیے امریکی فوجوں کے اچانک انخلا نے دنیا میں امریکا کی پوزیشن کو کمزور کر دیا ہے۔
آج امریکہ اس سربراہی اجلاس کے انعقاد سے جمہوریت کے رہنما کے طور پر اپنی برانڈنگ کو برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہا ہے، اس سال فروری میں جو بائیڈن نے کہاتھا کہ جمہوریت حادثاتی نہیں ہے، ہمیں اس کے دفاع اور اسے طاقت دینے نیز اس کی تجدید کے لیے لڑنا ہے۔
دوسرا نقطہ نظر وہ سوال ہے جو یہاں پیدا ہوتا ہے جو حکومت اس نام نہاد جمہوریت کی موجد اور چیئرمین ہے خوداس کی بنیاد جمہوریت پر ہے یا نہیں، جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکی نظام انتخابی ووٹ پر مبنی ہے نہ کہ ہر فرد کے مساوی ووٹ پر امریکی oligarchy میں صرف چند بااثر لوگ فیصلے کرتے ہیں یہ جمہوریت کا نظام نہیں ہےبلکہ درحقیقت تسلط یا دولت کی حکومت ہے اس لیے یہ جمہوری ممالک کی قیادت نہیں کر سکتا۔
دوسرے لفظوں میں اس اجلاس کی محض ایجاد اور امریکہ کی طرف سے اس کی صدارت ہی مذکورہ اجلاس کے لیے کافی ہے کہ نہ تو سربراہان مملکت میں اور نہ ہی عوامی رائے عامہ میں اس کی ذرہ برابر ساکھ ہےجبکہ ایک ہی وقت میں ہر کوئی جمہوریت کے تصور کے امریکی آلہ کار استعمال سے زیادہ سے زیادہ آگاہ ہوتا جا رہا ہے، ایک اور مسئلہ جو اس میٹنگ کو مزید بدنام کرتا ہے وہ یہ ہے کہ جمہوری ہونے کے لیے، ممالک کو قوم کی مرضی اور انسانی حقوق کا احترام کرنے کے بجائے امریکہ کا ہدف اور اتحادی ہونا چاہیے۔


مشہور خبریں۔
فرانسیسی سائنسدان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی؛ وجہ؟
?️ 21 مارچ 2025سچ خبریں: فرانسیسی حکومت نے ایک فرانسیسی سائنسدان کے سفری پابندی پر افسوس
مارچ
یوکرین کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہانے والے فلسطینیوں کے قتل پر خاموش
?️ 17 اپریل 2022سچ خبریں: سیاسی امور کے ماہر اور جمہوریہ آذربائیجان کی وائٹ پارٹی
اپریل
کرم میں سڑکوں کی بندش کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ
?️ 8 نومبر 2024پاراچنار: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے کرم میں ضلع کو جانے والی
نومبر
پی ٹی آئی کے ’حقیقی آزادی لانگ مارچ‘ کا آج لبرٹی چوک لاہور سے آغاز
?️ 28 اکتوبر 2022لاہور:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاہور کے لبرٹی
اکتوبر
کیا صیہونی غزہ والوں کو نقل مکانی پر مجبور کر سکیں گے؟
?️ 10 جنوری 2024سچ خبریں: صیہونی وزیر خزانہ نے غزہ کے باشندوں کے خلاف اپنے
جنوری
فلاڈیلفیا کے محور پر صیہونی حکومت کا کنٹرول کیوں خطرناک ہے؟
?️ 30 جنوری 2024سچ خبریں: غزہ میں صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان
جنوری
دنیا جہنم کے راستے پر گامزن:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل
?️ 12 نومبر 2022اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے مصر میں موسمیاتی اجلاس میں خبردار
نومبر
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے الیکشن کمیشن کو ووٹنگ مشینین دینے سے انکار کردیا
?️ 27 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اسلام آباد
جنوری