سچ خبریں: امریکہ کی ایک پرانی یونیورسٹی بھی غزہ کی حمایت میں طلباء کی تحریک میں شامل ہو گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک یونیورسٹی آف ورمونٹ نے غزہ کی حمایت میں طلباء کی تحریک میں شمولیت اختیار کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: دیکھا آپ نے امریکہ میں احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ کیا ہوا؟: میکسیکو
بتایا گیا ہے کہ اس یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز گزشتہ روز طلباء نے خیمے لگا کر مرکزی کیمپس میں بیٹھ کر فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کیا۔
اس کے علاوہ نیویارک یونیورسٹی میں غزہ اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلی میں امریکی طلباء کی ایک اور تعداد بھی شامل ہوئی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
اسی دوران نیو اورلینز کے جیکسن اسکوائر میں غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پولیس نے کچھ مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
گزشتہ روز امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی نسل کشی اور تل ابیب کے لیے واشنگٹن کی امداد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فلسطینی پرچم کو ایک گھنٹے تک بلند کیا اور اس کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے سربراہ نے پہلے طلبہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر احتجاج جاری رہا تو وہ انہیں تادیبی کمیٹی کے پاس بھیج دیں گے۔
تاہم اس دھمکی کی پرواہ کیے بغیر احتجاج کرنے والے طلباء نے جان ہارورڈ کے مجسمے کے عین اوپر فلسطینی پرچم بلند کر دیا۔
غزہ کی پٹی میں طلبہ تنظیموں نے امریکہ بھر کی درجنوں یونیورسٹیوں میں فلسطینی حامی طلبہ انجمنوں کی حمایت کو سراہتے ہوئے اسے تاریخ ساز قرار دیا۔
گزشتہ روز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ ہمارے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ 10 دنوں میں امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 900 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طلبہ کے احتجاج کا دائرہ امریکہ کی 79 یونیورسٹیوں تک پھیل چکا ہے۔
یاد رہے 34 ہزار سے زائد شہیدوں کے ساتھ صیہونی حکومت کے جرائم کے آغاز کو 200 سے زائد دن گزر جانے کے بعد امریکی طلباء نے غزہ کی پٹی میں امن کے قیام اور نسل کشی کے خاتمے کی جانب ایک سنجیدہ قدم اٹھایا ہے، ان دنوں مغرب بالخصوص امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج کی لہر عالمی میڈیا کی سرخیاں بنی ہوئی ہے۔
حالیہ دنوں میں امریکہ کی یونیورسٹیوں کی ایک بڑی تعداد میں صیہونیت مخالف مظاہرے دیکھنے کو ملے ہیں جن میں سب سے اہم ہارورڈ، نیویارک، ییل، کولمبیا، میساچوسٹس، ایموری، مشی گن، براؤن، ہمبولڈ پولی ٹیکنک، برکلے، جنوبی کیلیفورنیا، ٹیکساس ہیں۔ ، مینیسوٹا یونیورسٹیاں شامل ہیں۔
تاہم جیسا کہ توقع تھی ،ہر وقت تشدد اور جبر کا سہارا لینے والی امریکی پولیس نے اس تحریک کے آغاز سے ہی اسے طاقت کے سہارے دبانے کی بھرپور کوشش کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان چند دنوں میں احتجاج کرنے والے بہت سارے طلباء کو یونیورسٹیوں سے نکال دیا گیا ہے، اس کے علاوہ تشدد اور مار پیٹ کا سہارہ لیا ہے۔
خلاصہ یہ کہ مختلف امریکی یونیورسٹیوں میں طلباء پر پولیس کے حملے اور ان کی گرفتاریوں کی وجہ سے کئی بااثر بین الاقوامی شخصیات اور تنظیمیں اس ملک کے اظہار رائے کی آزادی کے دعوے کو چیلنج کر رہی ہیں ۔
مزید پڑھیں: امریکی نئی نسل کی بیداری اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے مستقبل پر اس کے اثرات
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس پرتشدد رویے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کے حق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی یونیورسٹیوں سے کہتے ہیں کہ وہ پرامن اور محفوظ مظاہروں میں طلباء کے حقوق کی حمایت کریں۔