سچ خبریں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کے چھاپے اور خفیہ دستاویزات برآمد کیے جانے بعد اس ملک میں خانہ جنگی کے آثار بڑھ گئے ہیں۔
امریکی شہر فلوریڈا میں ایف بی آئی کی جانب سے ٹرمپ ٹاور میں خفیہ اسناد کی تلاش میں مارے جانے والے چھاپے کے بعد امریکہ بھر میں تشدد کے واقعات کا طوفان آ گیا ہے اور اسلحہ کی خطرناک حد تک خرید و فروخت بڑھ گئی ہے، بعض ماہرین کے مطابق اس صورتحال نے امریکہ میں خانہ جنگی کے سنگین خدشات پیدا کر دئے ہیں۔
ڈاکٹر گیرن ونٹ میوٹ کیلی فورنیا میں مسلح تشدد تحقیقاتی مرکز کے سربراہ ہیں، انہوں نے سالہا مطالعہ اور تحقیق کے بعد اس مرکز کی بنیاد رکھی، ان کی تحقیق کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات ہونے سے پہلے اسلحے کی خرید و فروخت حیرت انگیز طور پر بڑھ جاتی ہے اور انتخابات کے بعد یہ شرح کم ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2020ء کے انتخابات کے دوران بھی یہی ہوا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے ، یہ بڑھتی شرح رکنے والی نہیں اس لیے کہ لوگ دیوانوں کی طرح اسلحہ خرید رہے ہیں، خریداروں میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو پہلی مرتبہ اسلحہ خرید رہے ہیں۔
گارڈین اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مرکز کی تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ امریکہ کی نصف آبادی آنے والے برسوں میں خانہ جنگی کو بعید نہیں جانتی، جبکہ ۲۰ فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ بعض مواقع پر سیاسی تشدد جائز اور قابل قبول ہوتا ہے،امریکیوں کی اکثریت ڈیموکریسی پر یقین رکھتی ہے جبکہ 40 فیصد ایک طاقتور لیڈر کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
ڈاکٹر گیرن ونٹ میوٹ نے وضاحت کی کہ امریکیوں کی ایک بڑی تعداد خانہ جنگی کے امکان کو مسترد نہیں کرتی اور آدھی آبادی اسے جمہوری نظام کی شکست اور حکومتی نظام پر عدم اعتماد کا نام دیتی ہے۔