سچ خبریں:چین کے ایک فوجی ترجمان نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے جنگی بیڑے کے آبنائے تائیوان سے گزرنے سے علاقائی امن کو نقصان پہنچا ہے۔
چینی لبریشن آرمی نے واشنگٹن پر تنقید کی ہے کہ اس نے اپنی جنگی بیڑا آبنائے تائیوان سے گزارا ہے، چین کے فوجی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تائیوان آبنائے کے اس پار امریکی اقدامات اور امریکی بیڑے کا گزرنا قابل مذمت ہے، اس کے جواب میں امریکی ساتویں فلیٹ نے ایک بیان میں کہاکہ امریکی بیڑے کی منتقلی بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے اور بحر الکاہل کی آزادی کے احترام کے ساتھ یہ ایک عام ٹرانسپورٹ ہے۔
بیان کے اختتام پر امریکی بحریہ کے 7 ویں فلیٹ نے زور دیاکہ امریکہ مستقبل میں بھی اس طرح کی ترسیل جاری رکھے گا،یادرہے کہ 22 جنوری کو ، چین نے ایک ایسا قانون پاس کیا جس میں اپنی بحریہ کو کسی بھی غیر ملکی قوت سے نمٹنے کی اجازت دی گئی تھی، مشرقی چین کا ایک حصہ بھی چینی بحریہ کے ماتحت ہے، چین تائیوان کو اپنا ایک صوبہ مانتا ہےجہاں فی الحال ایک حریف حکومت کا راج ہے جس کے اراکین نے چینی خانہ جنگی کے اختتام پر 1949 میں اس خطے میں پناہ لی تھی۔
دوسری طرف امریکہ خطے کے پانیوں میں زیادہ چینی فوج کی موجودگی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے کیونکہ وہ بیجنگ کو اس خطے میں اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے، امریکی حکمت عملی کا خیال ہے کہ اگر چین معاشی طور پر ترقی کرتا اور مستحکم ہوتا جاتا ہے تو بیجنگ مستقبل قریب میں اپنی معاشی طاقت کو فوجی طاقت میں بدل دے گا جس کے بعد امریکہ اور چین کے مابین محاذ آرائی ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین دو ایسے علاقے ہیں جہاں دونوں ممالک کے مابین فوجی تنازعہ کا امکان بہت زیادہ ہے۔