سچ خبریں:سعودی مخالفین نے امریکہ کی جانب سے سعودی ولی عہد شہزادہ پر پابندیاں عائد نہ کیے جانے کے بارے میں لکھا ہے کہ جو بائیڈن سعودی عرب کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرنے پر راضی نہیں ہیں۔
سعودی وکی لیکس کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اس ملک کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر ریاض کے کچھ سکیورٹی عہدہ داروں کے خلاف پابندیاں عائد کیے جانے کے امریکی اقدام پر اپوزیشن گروپوں نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا،رپورٹ کے مطابق سعودی حزب اختلاف ’’التجمع الوطنی‘‘کے ممبروں نے امریکی حکومت کے ذریعہ جمال خاشقجی کے قتل کی رپورٹ کی اشاعت کے جواب میں ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران واشنگٹن کے اس اقدام کو سعودی عرب کے بارے میں امریکی پالیسی میں تبدیلی قرار دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد "جمال خاشقجی” کو سعودی حکمرانی کے لئے خطرہ سمجھتے تھے اور اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ ان کے قتل کے مرتکبین نے "محمد بن سلمان” کی رضامندی کے بغیر ایسا کیا ہو، رپورٹ میں اس قتل میں ملوث افراد کی فہرست بھی دی گئی ہے جس میں سے چار کا نام نہیں بتایا گیا ہے،’’التجمع الوطنی‘‘پارٹی کے سکریٹری جنرل یحییٰ عسیری نے کہا کہ "محمد بن سلمان کو امریکی پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہے اور حزب اختلاف کو امریکی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ ان پر پابندیاں عائد کریں کیونکہ ان پر اور دوسرے عہدیداروں پر پابندیاں عائد نہ کرنے اور انھیں چھوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کسی بھی وقت دوسرے جرائم کا انتظار کرنا پڑے گا۔
عسیری نے مزید زور دے کر کہا کہ حزب اختلاف صرف محمد بن سلمان اور خاشقجی کے قتل کے تمام مجرموں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ پورے سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرنے کو مسترد کریا ہے۔