سچ خبریں:ایک امریکی ذرائع ابلاغ نے امریکہ کی شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کو ناکام قرار دیا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق شام میں بدامنی اور تنازعات کے آغاز کے ایک دہائی کے بعد ، امریکہ اور عرب ممالک نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کا اپنا مقصد حاصل نہیں کیا تو حالیہ مہینوں میں حکومت شام کے ساتھ آہستہ آہستہ اپنے تعلقات کو معمول پر لا رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے شامی حکومت پر امریکی دباؤ کی ناکامی کے سلسلہ میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ پائپ لائن کا مقصد مصری گیس اردن اور شام سے لبنان تک پہنچانا ہے، اگرچہ شام پابندیوں کی زد میں ہے ، تاہم امریکہ نے لبنان کے لیے مصر کی گیس پائپ لائن کی حمایت کا اعلان کیا ہےجس سے امریکہ کا مقصد ایران سے لبنان کو تیل درآمد کرنے میں لبنان میں حزب اللہ کا مقابلہ کرنا ہے۔
امریکی اخبار نے لکھا کہ دوسری طرف اردن نے اپنی بیمار معیشت کو بحال کرنے کی کوشش میں شام کے ساتھ اپنی سرحد کو کاروبار کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے نیز حال ہی میں اس نے شامی وزیر دفاع کی میزبانی میں سکیورٹی کے مسائل پر مذاکرات بھی کیے ہیں۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوم جنہوں نے 2011 میں شام کے صدر بشار الاسد سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا ، نے گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر ان سے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات اور تعاون بڑھانے کے طریقوں کے بارے میں بات کی ۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ امیر عرب خلیجی ریاستیں جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ، جنہوں نے شام کی خانہ جنگی کے ابتدائی دنوں میں عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کی ، نے بھی بشار الاسد کی مخالفت ترک کر دی ہے اور شام میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کی کوشش کی ہے،تاہم امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔