سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 143 ووٹوں کے ساتھ اس تنظیم میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی تجویز کے حق میں ووٹ دیا اور سلامتی کونسل سے سفارش کی کہ وہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کا مثبت جائزہ لے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس تنظیم میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے حق میں ووٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے کیا ہوگا؟ چین کا موقف
اس تنظیم میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے حق میں 143 ووٹ، مخالفت میں 9 اور 25 ممالک غیر حاضر رہے، تاہم یہ قرارداد پاس ہوگئی۔
اس قرارداد کی منظوری کے بعد رکنیت کی اپیل سلامتی کونسل کو بھیجی جائے گی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اعلان کیا کہ اس نے سلامتی کونسل کو اس تنطیم میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے مثبت جائزے کے لیے سفارشات پیش کی ہیں۔
اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے اہل ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے حقوق اور مراعات کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے اور اسے جنرل اسمبلی میں اجازت جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
قرارداد فلسطین کو اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں تجاویز اور ترامیم پیش کرنے کی بھی اجازت دیتی ہے، جو وہ پہلے کرنے سے قاصر تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے لیے آخری دم تک کوششیں جاری رکھے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے فوری طور پر اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز اور اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے لیے انعام قرار دیا، جس سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کا طریقہ کار کیا ہے؟
اس اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے تمام فریقوں سے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کریں۔