?️
سچ خبریں:یوکرین نے "مکڑی کا جال” نامی خفیہ ڈرون آپریشن میں روس کے چار ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا، 40 سے زائد طیارے تباہ یا ناکارہ ہوئے۔ یہ حملہ امن مذاکرات سے قبل ایک بڑی اسٹریٹیجک کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یوکرین نے روس کے چار اہم ہوائی اڈوں پر خفیہ اور مربوط ڈرون حملہ کرتے ہوئے آپریشن "تار عنکبوت” (Spider’s Web) کے تحت روسی فضائیہ کو شدید نقصان پہنچایا۔ یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب استنبول میں یوکرین و روس کے درمیان امن مذاکرات کی دوسری دور کی تیاریاں جاری تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون کی نظر میں یوکرین کی جنگ کیسے ختم ہوگی؟
حملے کی تفصیلات اور منصوبہ بندی
یوکرینی انٹیلی جنس ایجنسی (SBU) کی قیادت میں اس آپریشن کی تیاری 18 ماہ میں مکمل ہوئی۔ اس میں AI ٹیکنالوجی سے لیس چھوٹے مگر جدید خودکش ڈرون استعمال کیے گئے جنہیں سادہ لکڑی کے کیبنوں میں چھپا کر، ٹرکوں کے ذریعے روسی فضائی اڈوں کے قریب پہنچایا گیا۔ وہاں سے انہیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ٹارگٹ کی سمت روانہ کیا گیا۔
ان حملوں میں چار روسی ہوائی اڈے،اولنیا، بلایا، ایوانوو، اور دیاگیلیوو شامل تھے جو روس کے شمال سے مرکز تک پھیلے ہوئے ہیں۔
یہ مقامات روس کے اسٹریٹیجک طیاروں کی نقل و حرکت کا مرکز ہیں۔
نتائج: بھاری نقصان، بمبار طیارے تباہ
یوکرین کے صدر ولودیمیر زلنسکی کے مطابق، اس حملے میں روس کے کم از کم 40 جنگی طیارے تباہ یا شدید متاثر ہوئے جن میں شامل تھے،Tu-95 اور Tu-22M3 بمبار طیارے
A-50 طرز کے جدید ریڈار و انٹیلیجنس طیارے،اوکرینی حکام نے نقصان کا تخمینہ 7 ارب ڈالر سے زائد لگایا ہے۔
مغربی کردار: خاموش حمایت یا شراکت؟
اگرچہ امریکہ، نیٹو اور دیگر مغربی ممالک نے اس حملے میں براہ راست شرکت سے انکار کیا ہے، لیکن کئی حقائق اشارہ کرتے ہیں کہ ڈرون ٹیکنالوجی میں مدد برطانیہ اور لتھوانیا جیسے اتحادیوں کی جانب سے دی گئی،فوجی نیویگیشن سسٹمز کی فراہمی، خاص طور پر ڈیلٹا سسٹم (نیٹو کے تعاون سے تیار کردہ) اس حملے میں کلیدی رہی،اسٹارلِنک سیٹلائٹ نیٹ ورک، جو اسپیس ایکس کے تحت امریکی محکمہ دفاع کی مدد سے یوکرین کے پاس موجود ہے، نے حملے کی کمانڈ اینڈ کنٹرول میں مدد دی،ایسے میں یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ آپریشن صرف یوکرینی تھا؛ بلکہ یہ مغربی انفراسٹرکچر اور تکنیکی صلاحیت کا بھی مظہر تھا۔
مذاکرات پر اثرات: امن سے پہلے حملہ، دباؤ کی حکمت عملی؟
یہ حملہ استنبول میں یوکرین-روس مذاکرات سے محض ایک دن قبل کیا گیا جبکہ مذاکرات کے پہلے دور میں 1000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہو چکا ہے،اب دوسرے دور میں یوکرین نے ایک مکمل امن منصوبہ پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے جس میں 30 روزہ مکمل جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی،یوکرینی بچوں کی واپسی اور زلنسکی اور پیوٹن کی براہ راست ملاقات شامل ہیں
روس کا ردعمل؟
روس ممکنہ طور پر اس حملے کو "حسن نیت کی خلاف ورزی” قرار دے کر بعض شرائط ماننے سے انکار کر سکتا ہے۔
انتقامی حملے مشرقی اور جنوبی یوکرین میں تیز ہو سکتے ہیں۔
روس مذاکرات میں نئی شقیں شامل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، جیسے کہ:
یوکرین کی روسی سرزمین پر حملوں پر پابندی
موجودہ قبضے کو قانونی تحفظ دینے کی کوشش
خلاصہ
مزید پڑھیں: یوکرین میں جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیئے: جرمن
آپریشن "مکڑی کا جال” ایک اعلیٰ سطحی، اسٹریٹیجک اور نفسیاتی کارروائی تھی جس نے روسی فضائیہ کو نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ یوکرین کو مذاکرات میں نفسیاتی برتری بھی دلائی۔ چاہے اسے یوکرین کی کامیابی کہا جائے یا مغرب کا مخفی تعاون، اس آپریشن نے یوکرین کی عسکری صلاحیت، ہمت اور مذاکراتی پوزیشن تینوں کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
الیکشن کمیشن نے پی پی-7 راولپنڈی میں پی ٹی آئی کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی
?️ 21 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کے
جولائی
الیکشن کمیشن فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو معاف کر دیا
?️ 22 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں اعظم سواتی
دسمبر
سیالکوٹ سانحہ: پولیس نے مزید 18 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا
?️ 13 دسمبر 2021لاہور (سچ خبریں)سیالکوٹ معاملے پر پولیس نے مزید 18 مرکزی ملزمان کو
دسمبر
روس یوکرین جنگ کا حقیقی فاتح کون ہے؟
?️ 1 جون 2022سچ خبریں:یوکرین میں خبروں کی بمباری نے حقیقی خبروں کو اس ملک
جون
امریکہ تباہ ہورہا ہے:ٹرمپ
?️ 26 جولائی 2021سچ خبریں:سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایریزونا میں ایک ریلی میں کہا
جولائی
نئے فیچرز کے ساتھ ونڈوز 11 متعارف
?️ 27 جون 2021کیلی فورنیا(سچ خبریں) مائیکروسافٹ کمپنی نے 6 سال کے طویل عرصے بعد
جون
مسجد الاقصی میں پینتالیس ہزار فلسطینیوں کی نماز جمعہ میں شرکت
?️ 4 ستمبر 2021سچ خبریں:صیہونیوں کی جانب سے کڑی پابندیوں اور ناقہ بندی کے باوجود
ستمبر
ٹرمپ کی واپسی سے سب سے زیادہ پریشان کون ہے؟
?️ 18 نومبر 2024سچ خبریں: بین الاقوامی امور کے ماہر عباس اصلانی نے ایک نوٹ
نومبر