انڈرسی کیبلز امریکی جاسوسی کا ذریعہ کیسے بنتی ہیں؟

انڈرسی کیبلز امریکی جاسوسی کا ذریعہ کیسے بنتی ہیں؟

?️

سچ خبریں:انڈر سی فائبر آپٹک کیبلز دنیا کی ڈیجیٹل معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، مگر حفاظتی غفلت کے باعث یہ امریکی جاسوسی کا آلہ بھی بن سکتی ہیں۔ 

انڈر سی فائبر آپٹک کیبلز جدید ڈیجیٹل دنیا میں ڈیٹا کی ترسیل اور مالیاتی لین دین کی سب سے بنیادی اور اہم انفراسٹرکچر سمجھی جاتی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ اسٹریٹجک تحفظ سے محروم ہیں اور اکثر جاسوسی کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
عالمی معیشت اور ڈیٹا کا دار و مدار انڈر سی کیبلز پر
آج کی دنیا تیزی سے ڈیجیٹل رابطوں پر انحصار کر رہی ہے، اور اس کے پس منظر میں ایک غیر مرئی مگر نہایت اہم انفراسٹرکچر ہے جو انٹرنیٹ اور عالمی مالیاتی ٹرانزیکشنز کو حیران کن رفتار سے انجام دیتا ہے۔
انڈر سی فائبر آپٹک کیبلز عالمی ڈیٹا ٹریفک کا 95 فیصد سے زائد حصہ اپنے ذریعے منتقل کرتی ہیں اور یومیہ تقریباً 10 ٹریلین ڈالر کے مالیاتی لین دین کو سپورٹ کرتی ہیں۔ باوجود اس کلیدی کردار کے، ان کی سکیورٹی اکثر نظرانداز کر دی جاتی ہے۔
یہ کیبلز دو انچ سے بھی کم موٹائی کے ساتھ، 12 لاکھ کلومیٹر سے زائد فاصلے پر سمندروں کی گہرائیوں میں بچھائی گئی ہیں۔ یہ فائبر آپٹکس، تانبے، پلاسٹک اور اسٹیل کی تہوں سے ڈھکی ہوتی ہیں، تاکہ پانی کے شدید دباؤ اور خطرناک کرنٹس سے محفوظ رہ سکیں۔
اسی منفرد ڈیزائن کی بدولت، انڈر سی کیبلز کئی ٹیرا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کر سکتی ہیں، جس سے یہ کلاؤڈ سروسز، لائیو اسٹریمنگ اور مالیاتی لین دین کے لیے سب سے بہتر سمجھی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ سیٹلائٹس کے مقابلے میں سستا، تیز اور موثر ذریعہ ہیں۔
تنصیب اور حفاظت کے چیلنجز
ان کیبلز کو خصوصی جہاز سمندر کی گہرائی میں نصب کرتے ہیں، جہاں انہیں زلزلوں، شدید کرنٹس اور لینڈ سلائیڈنگ سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن، دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کیبلز کی 70 فیصد سے زیادہ خرابیوں کی وجہ انسانی سرگرمیاں، جیسے غیر ضروری ماہی گیری اور اینکر پھینکنا بنتی ہیں، نہ کہ قدرتی آفات یا آبی حیات۔
امریکہ اور انڈر سی کیبلز کی جاسوسی
انڈر سی کیبلز نہ صرف تجارتی بلکہ فوجی لحاظ سے بھی اسٹریٹجک اثاثہ ہیں۔ امریکہ اپنے ڈیفنس نیٹ ورکس کے لیے بھی انہی کیبلز پر انحصار کرتا ہے، اور کسی بھی تعطل کی صورت میں امریکی فوجی آپریشنز اور مالیاتی مارکیٹس مفلوج ہو سکتی ہیں۔
تاریخی طور پر، جنگوں کے دوران ان کیبلز پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، 1959 میں پانچ امریکی کیبلز پراسرار انداز میں کٹ گئیں اور امریکہ نے اس کا الزام سوویت یونین پر لگایا۔
ایڈورڈ اسنودن کے انکشافات سے معلوم ہوا کہ امریکہ زیر سمندر کیبلز سے گزرنے والے ڈیٹا کو باقاعدگی سے سنوپ کرتا ہے۔ اسی وجہ سے کئی ممالک، جیسے برازیل، نے نئی کیبلز بنانے کا آغاز کیا، جو امریکہ سے گزرے بغیر چلیں۔
عالمی خطرات اور تکنیکی مقابلہ
حالیہ برسوں میں، انڈر سی کیبلز پر دانستہ حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ 2023 اور 2024 میں، بحیرہ بالٹک اور بحیرہ احمر میں انڈر سی کیبلز کو مشکوک حالات میں نقصان پہنچا،گوگل اور میٹا جیسی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب اپنی ذاتی انڈر سی کیبلز بچھا رہی ہیں تاکہ ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے، جیسے ڈونینٹ کیبل جو اٹلانٹک اوشن کے نیچے 250 ٹیرا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کرتی ہے۔ اس سے ٹیکنالوجی طاقتوں کے درمیان خاموش مسابقت کا اشارہ ملتا ہے۔
خطے کی اہمیت اور عرب ممالک کی عدم موجودگی
انڈر سی کیبلز کی اہمیت صرف ترقی یافتہ ممالک تک محدود نہیں، بلکہ مصر جیسے جغرافیائی لحاظ سے اہم ممالک کے لیے بھی نہایت اہم ہیں، مصر کے پاس 16 سے زائد کیبلز ہیں جو ایشیا اور یورپ کو ملاتی ہیں، جس سے اسے عالمی رابطے میں اسٹریٹجک مقام حاصل ہے۔
اب بھی انٹرنیٹ کی انڈر سی کیبلز ڈیجیٹل دنیا کی شہ رگ ہیں، لیکن ان کی حفاظت زیادہ تر نجی کمپنیوں کے ہاتھ میں ہے اور بین الاقوامی سطح پر کوئی مؤثر قانونی فریم ورک موجود نہیں۔
عرب ممالک اس انفراسٹرکچر میں نہایت کمزور اور غیر فعال ہیں۔ نہ تو کوئی مشترکہ حکمت عملی، نہ ہی سرمایہ کاری کا واضح منصوبہ اور نہ ہی سکیورٹی یا آپریشنل اسٹینڈرڈز بنانے میں کوئی نمایاں کردار نظر آتا ہے۔
مستقبل کے چیلنجز اور عالمی طاقت کا دار و مدار
ماہرین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں ڈیٹا کنٹرول کرنا ہی سب سے بڑی طاقت بن جائے گی، اس حوالے سے سمندر کی گہرائیاں ایک نیا اور خاموش میدان جنگ بن سکتی ہیں،انڈر سی کیبلز صرف ڈیٹا کی لائن نہیں، بلکہ ایک نئی دنیا کی شہ رگ ہیں جو واقعی سمندر کے نیچے بنتی ہے۔ اگر اس کی سکیورٹی کو نظر انداز کیا گیا تو اس کے اثرات نہایت سنگین اور ناقابل تلافی ہوں گے۔

مشہور خبریں۔

پی ٹی آئی کے ساتھ ایجنسیز کے سلوک اور ملکی حالات کے بارے میں عمر ایوب کا بیان

?️ 23 جولائی 2024سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا

نئے مشرق وسطی کا صیہونی امریکی منصوبہ کیسے ناکام ہوا؟ حزب اللہ

?️ 15 دسمبر 2024سچ خبریں:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے

چیئرمین سینیٹ نے بھارت کی دعوت کوٹھکرا دیا

?️ 25 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) اسپیکر بھارتی لوک سبھا کی جانب سے دورہ بھارت

سعودی عرب کے ساتھ 6 ماہ میں سمجھوتہ ہو سکتا ہے: صہیونی وزیر

?️ 24 مئی 2023سچ خبریں:یروشلم پوسٹ نے عرب لیگ کے اجلاس سے پہلے اور بعد

تھریڈز میں ٹرینڈنگ ٹاپکس کا فیچر متعارف

?️ 20 مارچ 2024سچ خبریں: میٹا کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم تھریڈز میں

پرویز الہٰی کی ڈی نوٹیفائی کرنے کےخلاف درخواست پر بننے والا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

?️ 23 دسمبر 2022 لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سماعت

صیہونیوں کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری

?️ 22 مئی 2025 سچ خبریں:صیہونی حملوں میں غزہ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 24

شاہ رخ خان کا ہمشکل؛سوشل میڈیا صارفین دنگ

?️ 7 جون 2023سچ خبریں:بھارت میں ایک بار پھر ایسا شخص سامنے آیا ہے جو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے