غزہ میں جنگ بندی کے 9 اہم مراحل؛ اسرائیل کی شکست اور جنگ بندی پر مجبور ہونے کی کہانی

غزہ میں جنگ بندی کے 9 اہم مراحل؛ اسرائیل کی شکست اور جنگ بندی پر مجبور ہونے کی کہانی

🗓️

سچ خبریں:غزہ کی جنگ کے آغاز سے ہی متعدد مرتبہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہوئے، لیکن ہر بار اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور رکاوٹیں حائل رہیں، بالآخر، اسرائیل کو جنگ کے دباؤ میں آ کر جنگ بندی قبول کرنا پڑی۔

پہلی جنگ بندی کے اختتام کے بعد 30 نومبر 2023 سے، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مستقیم مذاکرات کئی اہم موڑ سے گزرے، جن میں قطر اور مصر جیسے علاقائی و عالمی قوتوں کا کردار نمایاں تھا۔ امریکہ، جو اس جنگ کے آغاز اور تسلسل کا ذمہ دار ہے، ہمیشہ جنگ بندی کی ثالثی کا دعویٰ کرتا رہا۔

1. جنوری 2024 میں پیرس مذاکرات
پیرس میں جنوری 2024 میں بین الاقوامی مذاکرات منعقد ہوئے جن میں مصر، قطر، امریکا، اور اسرائیل نے شرکت کی۔ یہ مذاکرات قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک کی تشکیل پر مرکوز تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کے سامنے اسرائیلی حکام بونے نظر آئے

حماس نے معاہدے کی حمایت کی، جس میں جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، مہاجرین کی واپسی، اور غزہ کی تعمیر نو شامل تھے۔ لیکن اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے معاہدے کو حماس کے حق میں قرار دے کر مسترد کر دیا۔

2. 23 فروری 2024 کو پیرس میں دوسرا اجلاس
فروری میں پیرس میں مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، جس میں فریقین نے قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی صورت حال کو بتدریج بہتر بنانے پر گفتگو کی۔ یہ مذاکرات اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

3. فروری اور مارچ 2024 میں قاہرہ مذاکرات
فروری اور مارچ میں قاہرہ میں متعدد ملاقاتیں ہوئیں، جن میں حماس اور اسرائیلی نمائندے غیر رسمی طور پر شامل ہوئے۔
13 فروری کو قاہرہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ویلیم برنز، اسرائیلی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا، قطری وزیرِ اعظم، اور مصری حکام شریک تھے۔ یہ اجلاس بھی کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوا۔

مارچ 2024 میں ایک اور عرب اجلاس ہوا، جس میں فلسطینی اتھارٹی نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے امکانات پر گفتگو کی۔

 19 مارچ 2024 کو دوحہ میں مذاکرات
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غیر رسمی مذاکرات کا دور منعقد ہوا۔

ان مذاکرات میں موساد، امان، اور شاباک کے اسرائیلی نمائندے شریک تھے، حماس نے اپنی شرائط میں لچک دکھاتے ہوئے قطری اور مصری ثالثوں کی کوششوں سے جنگ بندی کے معاہدے کی طرف پیش رفت کی۔

4. حماس کی پیشکش (6 مئی 2024)
حماس کے رہنما شہید اسماعیل ہنیہ نے قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی اور مصری انٹیلیجنس چیف عباس کامل سے رابطہ کیا اور جنگ بندی پر حماس کی رضامندی سے آگاہ کیا۔ تاہم، اسرائیل نے اگلے ہی دن رفح پر وحشیانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں مذاکرات ناکام ہو گئے۔

5. بائیڈن کا منصوبہ (31 مئی 2024)
امریکی صدر جو بائیڈن نے 6 ہفتوں کی جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے جامع منصوبہ پیش کیا۔ اقوام متحدہ نے 10 جون 2024 کو قرارداد 2735 منظور کی، جس میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا، تعمیر نو، اور مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم، اسرائیل نے اس منصوبے کی منظوری نہیں دی، اور امریکا نے بھی حماس کے مطالبات کو نامنظور قرار دیا۔

6. دوحہ مذاکرات کی واپسی (15-16 اگست 2024)
دوحہ نے بین الاقوامی اور علاقائی ثالثوں کی موجودگی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی۔ اسرائیلی شرائط، جن میں غزہ-مصر سرحد پر حماس کی غیر موجودگی اور مہاجرین کی سخت نگرانی شامل تھی، فلسطینیوں نے مسترد کر دیں۔

7. ستمبر 2024
امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے ایک نیا منصوبہ پیش کیا، لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے جنگ جاری رکھنے اور غزہ میں انخلا سے انکار کے باعث یہ مذاکرات ناکام رہے۔

8. دسمبر 2024
قطر نے 9 نومبر کو ثالثی سے دستبرداری کا اعلان کیا، لیکن 4 دسمبر کو اسے دوبارہ فعال کر دیا گیا۔ امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے ایلچی کے ذریعے مذاکرات کو تیز کرنے کی کوشش کی تاکہ 20 جنوری 2025 سے پہلے جنگ بندی ممکن ہو سکے۔

9. جنوری 2025
14 جنوری کو دوحہ میں مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی۔ 15 جنوری کی شب جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا، جسے 3 مراحل میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی کے معاہدے سے صہیونیوں کی شرمناک ناکامی

اختتام
اسرائیل، مزاحمت کے سامنے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد، جنگ بندی پر مجبور ہوا۔ اس معاہدے کے تحت سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے گئے، جبکہ اسرائیلی تجزیہ کاروں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ یحییٰ السنوار زندہ ہوتے تو عرب دنیا کا معنوی رہنما تصور کیے جاتے۔

مشہور خبریں۔

جرمنی میں یوم مزدور کے احتجاج اور غزہ جنگ کی مخالفت

🗓️ 2 مئی 2024سچ خبریں: جرمنی کے ڈائی سائٹ اخبار کے مطابق یکم مئی کو

قرض پروگرام کا پہلا جائزہ: آئی ایم ایف کی ٹیم 2 نومبر کو پاکستان آئے گی

🗓️ 25 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کے موجودہ

لبنانی صدارتی انتخابات میں قومی مزاحمت کا کردار

🗓️ 13 جنوری 2025سچ خبریں: لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کی وفاداری کے نمائندے حسن

ہارورڈ کے طلبہ کی نظر میں طوفان الاقصی کا ذمہ دار کون ہے؟

🗓️ 12 اکتوبر 2023سچ خبریں: مغربی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ امریکی ہارورڈ یونیورسٹی

کیا ٹرمپ خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے ہیں؟

🗓️ 22 اگست 2023سچ خبریں: ٹرمپ جمعرات کو فلٹن کاؤنٹی جیل میں خود کو تبدیل

بائیڈن کا ایک بار پھر چیک اپ، وجہ؟

🗓️ 29 فروری 2024سچ خبریں: ریاستہائے متحدہ کے صدر نے کہا کہ وہ آج بدھ

غزہ کے میدان جنگ میں کون ہارا؟

🗓️ 25 نومبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کا تیار کردہ مرکاوا ٹینک جسے مغربی ممالک کی

صدر مملکت کا وزیر اعظم کو خط

🗓️ 7 جولائی 2022اسلام آباد:(سچ خبریں)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان میں صحافیوں اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے