SachKhabrain
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کشمیر
  • دنیا
  • آج کے کالمز
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • انٹرٹینمنٹ
  • ویڈیوز
  • en
کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کشمیر
  • دنیا
  • آج کے کالمز
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • انٹرٹینمنٹ
  • ویڈیوز
  • en
کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
SachKhabrain
کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
اصلی صفحہ آج کے کالمز

جنین کیمپ، صہیونیوں کے لیے ڈراؤنا خواب

جنین کیمپ شمالی مغربی کنارے میں ایک اور غزہ بن چکا ہے یہی وہ چیز ہے جو صیہونی نہیں چاہتے تھے۔

فروری 1, 2023
اندر آج کے کالمز
جنین
0
تقسیم
33
آراء
Share on FacebookShare on Twitter

سچ خبریں:جنین کیمپ شمالی مغربی کنارے میں ایک اور غزہ بن چکا ہے یہی وہ چیز ہے جو صیہونی نہیں چاہتے تھے۔

اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے کے شمال میں واقع جنین کیمپ پر صیہونی فوج اور حفاظتی دستوں کے غیر معمولی مشترکہ حملہ جس کے نتیجہ میں 9 فلسطینی شہید اور 20 زخمی ہوئے، نے اس کیمپ کا نام ایک بار پھر دنیا بھر کے میڈیا اور سفارتی حلقوں کی سرخیوں میں لا کھڑا کیا ہے، ایک کیمپ جسے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں ایک اور غزہ کہا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتہ جمعرات کی صبح قابض فوج کے یونٹس شاباک سکیورٹی فورسز کے ساتھ کیمپ میں داخل ہوئے تاکہ متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا سکے جہاں مزاحمتی فورسز نے جوابی کاروائی کی، جھڑپوں کی شدت اتنی تھی کہ صہیونیوں نے کمک طلب کی ، Arab48 ویب سائٹ کے مطابق کئی گھروں سے چیخ و پکار کی آوازیں بلند ہونے لگیں، تاہم اس سلسلہ میں سب سے پہلے یہ کہنا چاہیے کہ مغربی کنارے کے حالات 2022 کے آغاز سے مکمل طور پر بدل چکے ہیں اور اس سال کے آغاز سے مسلح کارروائیوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، سال 2022 کو فلسطینی جدوجہد کی تاریخ کا ایک اہم موڑ قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ یہ صورتحال 2023 میں بھی پہنچ چکی ہے اس لیے کہ نئے سال کے آغاز کو ابھی ایک مہینہ بھی نہیں گزرا ہے کہ اب تک 34 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جو غیر معمولی اعدادوشمار ہے، اس صورت حال میں جنین پر وحشیانہ حملہ ہوتا ہے،ایسا حملہ جو بلاشبہ مغربی کنارے اور ممکنہ طور پر 1948 کے مقبوضہ علاقوں کے حالات کو صیہونیوں کے لیے مزید نازک بنا دے گا، اس تجزیہ میں میں ہم سب سے پہلے جنین کی تاریخ اور اس کی اہمیت کا ایک مختصر جائزہ لیں گے اور پھر جمعرات کے حملے کے نتائج پر بات کریں گے۔

جنین، فلسطینی مزاحمت کا گہوارہ
جنین کا نام قبضے کے آغاز سے یعنی 1948ء سے مزاحمت سے جڑا ہوا ہے اور جنگ کے دوران فلسطینیوں اور عربوں کی واحد فتح اسی شہر میں ہوئی تھی، اس شہر میں 1948ء صیہونی فوج کے ساتھ عراقی اور فلسطینی افواج کی 31 مئی سے 4 جون تک پانچ روز تک جاری رہنے والی شدید لڑائی جاری رہی اور بالآخر فلسطینی اس شہر پر قبضہ روکنے میں کامیاب ہو گئے بعد ازاں شہر کا کنٹرول اردن کے حوالے کر دیا گیا،اس سے پہلے بھی برطانوی دور حکومت میں شیخ عزالدین قسام نے جنین شہر اور اس کے آس پاس کے دیہاتوں میں استعمار کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلا مسلح گروپ بنایا جو فلسطینیوں کی مسلح مزاحمت کا آغاز تھا، اس کے بعد فلسطینیوں کی عسکری شاخوں کی مزاحمت کا سلسلہ شروع ہوا تو حماس نے اپنی عسکری شاخ کو عزالدین قسام کا نام دیا ،جہاں تک جینن کیمپ کی بات ہے تو یہ کیمپ 1953 میں مغربی کنارے کے دوسرے سب سے بڑے کیمپ کے طور پر جینن شہر کے مغرب میں بنایا گیا جس کا رقبہ 47.3 ہیکٹر ہے اور اس میں تقریباً 27000 لوگ رہتے ہیں، اس کیمپ کی آبادی کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو 1948 میں حیفا کے پاس کے علاقے الکرمل سے بھاگ کر یہاں آباد ہوئے، بہت زیادہ گنجان آبادی والا یہ کیمپ ہتھیاروں سے بھرا ہوا ہے، کیمپ میں کئی نوجوانوں کو کھلے عام ہتھیار اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، دوسری جانب صیہونی حکومت کے دباؤ کے نتیجے میں جنین مغربی کنارے کے دیگر شہروں کے مقابلے میں ترقی نہیں کرسکا ہے، یہ کہنا ضروری ہے کہ مغربی کنارے میں جنین جیسی کوئی جگہ صہیونیوں کے خلاف مسلح فوجی کاروائیوں کے لیے تیار نہیں ہے جس کا اندازہ کیمپ کی سرکوں اور گلیوں میں شہداء تصاویر کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے،اس کے علاوہ اس کیمپ میںبہت سارے نوجوان حماس ، جہاد اسلامی اور تحریک فتح سے لے کر دیگر فلسطینی مسلح گروہوں کے مزاحمتی گروپوں کے حامی اور رکن ہیں نیز پچھلے سال جنین بٹالین کے نام سے ایک نیا مسلح گروپ تشکیل پایا ہے کہ جنین پر ہونے والے تقریباً تمام صہیونی حملوں میں اس گروہ کا نام سنا جاتا ہے۔ ان تمام مسائل نے اس کیمپ کو مغربی کنارے میں صہیونیوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنا دیا ہے لہذا یہاں کسی بھی وقت بڑا تصادم ہو سکتا ہے۔

2002 کا حملہ
جنین کیمپ کا نام ایک بار پھر خطے اور دنیا میں 2002 میں مغربی کنارے پر اسرائیلی حکومت کے جارحانہ حملے کے بعد گونج اٹھا اور 1948 کے بعد پہلی بار اس کیمپ میں غاصبوں کے خلاف مزاحمت کا چہرہ سامنے آیا، کہانی کا آغاز اس وقت ہوا جب دوسرے انتفاضہ (الاقصی انتفاضہ) کے دوران طولکرم شہر سے تعلق رکھنے والے عبد الباسط عودہ نامی فلسطینی نوجوان نے پاس اوور کے موقع پر نیتنیا شہر کے براک ہوٹل میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، اس شہادت طلبانہ کاروائی میں 30 صیہونی ہلاک اور 146 دیگر زخمی ہوئے، اس آپریشن کے بعد صیہونی حکومت نے مغربی کنارے کے شہروں میں 29 مارچ سے 10 مئی 2002 تک اپنی تمام قوتوں کے ساتھ دفاعی دیوار کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا ایک اہم ہدف جنین کیمپ تھا، چنانچہ 3 سے 18 اپریل 2002 تک ہزاروں صیہونی فوجی دستوں نے پہلے اس کیمپ کو گھیرے میں لے کر اس کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا اور پھر ٹینکوں، عملہ بردار جہازوں، ہیلی کاپٹروں اور بلڈوزروں سے کیمپ پر حملہ کیا اور 15 دنوں کے تصادم میں 52 فلسطینی شہید ہوئے اور 23 صیہونی فوجی بھی مارے گئے، کیمپ کے تقریباً ایک تہائی مکانات اور انفراسٹرکچر بھی تباہ ہو گئے،اس وقت اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کوفی عنان کا سارا ردعمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کا تھا لیکن صیہونی حکومت کے دباؤ اور احتجاج کی وجہ سے اس ٹیم کی تشکیل بھی عمل میں نہ آسکی،میدان میں پھانسی دینا ، عام شہریوں کو قتل کرنا ،انہیں سڑکوں میں دفن کرنا اور بلڈوزر سے گھروں کو تباہ کرنا، نیز بیماروں اور زخمیوں کو کیمپ کے باہر اسپتالوں میں بھیجنے سے روکنا وہ چیزیں ہیں جو کیمپ کے اندر کے کچھ فوٹوگرافروں اور رپورٹرز نے میڈیا میں بیان کی ہیں۔

جنین کیمپ میں فلسطینی جہاد اسلامی تنظیم کے رہنماؤں میں سے ایک اسامۃ الحروب کے مطابق کیمپ میں موجود آج کے نوجوان ان شہیدوں اور زخمیوں کے بچے ہیں جنہوں نے 2002 کے تنازعات میں حصہ لیا تھا، ان میں سے بہت سے خاندانوں کے ایک یا اس سے زیاد افراد اسرائیلی جیلوں میں ہیں،جنین میں مسلح جدوجہد میں ایک اور اہم موڑ ستمبر 2021 میں جلبوع جیل سے اس کیمپ میں چھ فلسطینی قیدیوں کا فرار ہے، ان قیدیوں کے فرار کے بعد، جو صیہونیوں کے لیے ایک مہلک دھچکا تھا، جنین میں مسلح مزاحمتی گروہوں نے اعلان کیا کہ وہ فرار ہونے والے قیدیوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں،اسی دوران کیمپ میں موجود فلسطینی گروپوں، جن میں فتح تحریک کی عسکری ونگ، حماس اور جہاد اسلامی شامل ہیں، نے ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیا،جنین میں جمعرات کو ہونے والے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف مغربی کنارے میں اب امن نظر نہیں آنے والا بلکہ صہیونیوں کے لیے حالات مزید مشکل ہو جائیں گے، اگرچہ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کو ان دنوں جینن پر حملے کی صورت میں بحران پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خود کو گرنے سے بچایا جا سکے اور سڑکوں پر اپنے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں سے چھٹکارا حاصل کر سکے لیکن مسلح مزاحمت کو چھیڑنا ایسا مسئلہ ہے جو نیتن یاہو کو مختصر مدت میں اپوزیشن کی تنقید سے بچا سکتا ہے، لیکن آخر میں ایسی کابینہ کا نتیجہ تنازعات اور فلسطینیوں کے مسلح حملوں کے بھڑک اٹھنے کے سوا کچھ نہیں ہے، خاص طور پر جب بین الاقوامی اور مغربی حلقوں میں نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے خلاف بہت سی تنقیدیں ہو رہی ہیں،اس سلسلے میں عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے فوج کے حکام اور صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے پریشان ہیں، دریں اثنا حال ہی میں ایویو کوخاوی کی جگہ لینے والے اسرائیلی فوج کے چیف آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ہرٹزی ہلیوی نے 29 جنوری کو مغربی کنارے کے دورے کے دوران کہا کہ سینٹرل ریجن کمانڈ (مغربی کنارے) میں فوجی کمانڈرز ) اور ملٹری انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے علاوہ، داخلی سلامتی کی تنظیم (شاباک) کے پاس فلسطینی علاقوں کی صورت حال کا کوئی پرامید جائزہ نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ صہیونی انٹیلی جنس افسران کے مطابق ان مسلح کاروائیوں میں سے زیادہ تر انفرادی طور پر انجام پاتی ہیں اور ان کے پیچھے کوئی فلسطینی گروہ یا تنظیم نہیں ہوتی ، فلسطینی گروہوں کی طرف سے بہت کم تعداد میں کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور انجام دہی کی جاتی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح مزاحمت نے فلسطینیوں میں اپنا مقام بنا لیا ہے، صیہونی چینل 13 کا حوالہ دیتے ہوئے رائے الیوم ویب سائٹ نے اپنے تجزیے میں لکھا کہ صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ مسجد الاقصی سے تنازعات کی ایک نئی لہر شروع ہو گی، خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں، اس سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کے حکام اور صیہونی سکیورٹی کمانڈروں کے درمیان ملاقاتیں کی جائیں گی لہذا جینین کیمپ کے واقعے کی وجہ سے ہم بلاشبہ اس سال فلسطینیوں کی جانب سے ایسی مزاحمت کا مشاہدہ کریں گے جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ شدید اور وسیع ہوگی۔

Short Link
Copied
ٹیگز: campGazaJeninWest BankZionistsجنینحملہصیہونیغزہکیمپ

متعلقہ پوسٹس

امریکی
آج کے کالمز

شام امریکی اڈوں کے لیے جہنم میں تبدیل

مارچ 28, 2023
دیرالزور
آج کے کالمز

دیرالزور میں امریکی جرم اور سخت ردعمل کی ضرورت

مارچ 27, 2023
صیہونی حکومت
آج کے کالمز

کیا یمن میں امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان اسٹریٹجک اتحاد نتیجہ خیز ہوگا؟

مارچ 26, 2023

عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی، سیاسی بات کی، رانا ثنا اللہ

عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی، سیاسی بات کی، رانا ثنا اللہ
مارچ 28, 2023
0

اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دو روز قبل دیے گئے اپنے بیان پر وضاحت دیتے...

مزید پڑھیں

عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی، سیاسی بات کی، رانا ثنا اللہ

عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی، سیاسی بات کی، رانا ثنا اللہ
مارچ 28, 2023
0

اسلام آباد:(سچ خبریں) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نے ریکوڈک تنازع کے تصفیے کے حوالے سے...

مزید پڑھیں

الیکشن کمیشن کے فیصلے کا چاند آدھی رات کو طلوع ہوا جو قوم کے لیے تاریکی لے کر آیا، شہزاد وسیم

الیکشن کمیشن کے فیصلے کا چاند آدھی رات کو طلوع ہوا جو قوم کے لیے تاریکی لے کر آیا، شہزاد وسیم
مارچ 28, 2023
0

اسلام آباد:(سچ خبریں) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے...

مزید پڑھیں

مہنگائی سے متاثرہ صارفین کا ایران کی ’سستی‘ غذائی مصنوعات کا استعمال

مہنگائی سے متاثرہ صارفین کا ایران کی ’سستی‘ غذائی مصنوعات کا استعمال
مارچ 28, 2023
0

اسلام آباد:(سچ خبریں) شہروں میں غذائی اشیا کی مہنگائی 42 فیصد پہنچنے کے بعد بڑی تعداد میں صارفین تھوڑی سستی...

مزید پڑھیں
SachKhabrain

  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کشمیر
  • دنیا
  • آج کے کالمز
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • انٹرٹینمنٹ
  • ویڈیوز
  • en

Follow Us

کو ئی نتیجہ نہیں
تمام نتائج دیکھیں
  • Contact
  • Home
  • Home
  • Home 2
  • Home 3

Are you sure want to unlock this post?
Unlock left : 0
Are you sure want to cancel subscription?