افغان دارالحکومت پر تیزی سے قبضہ ،کابل ایئرپورٹ کے واقعات … وجوہات اور نتائج

دارالحکومت

?️

سچ خبریں:افغانستان کے دارالحکومت کابل ائرپورٹ پر ایک دن کی افراتفری کے بعد سفارتکاروں اورغیر ملکی شہریوں کی منتقلی دوبارہ شروع کرنے کے لیے فوجی پروازیں دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کا ہدف کبھی بھی افغانستان میں جمہوری حکومت قائم کرنا نہیں رہا،انہوں نے اعتراف کیاکہ افغان حکومت امریکہ کی پیش گوئی سے کہیں زیادہ تیزی سے گر گئی،کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ کابل ائرپورٹ پر کل کا واقعہ ایک تاریخی حقیقت تھی جو ہر چند دہائیوں میں امریکہ کے انخلاء کے ساتھ دہرائی جاتی ہے،یہ ایک ایسی تصویرتھی جو امریکی پالیسی کی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے اور اس کے نمائندوں اور حامیوں کے ساتھ اس کے تعلقات کی نوعیت ملازمین کو تنخواہ دینے کی کارپوریٹ پالیسی کا پتا دیتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نہ صرف مشرق وسطی بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک کا اعتماد تاریخی اعتبار سے ایک عارضی اعتماد ہے جو امریکہ کے حالات ، میلان اور مفادات کی بنیاد پر تبدیل ہوتا ہے اور ناکام ہو جاتا ہے ،انہوں نے مزید کہاکہ افغانستان میں ہونے والے واقعات انتہائی افسوس ناک ہیں اور کچھ شہری امریکی فوجیوں کو مزید 20 سال تک اپنے ملک میں رکھنے اور اس قبضے کو قبول کرنے پر متفق ہیں،تاہم مسئلہ صرف افغانستان کا نہیں بلکہ ان تمام ممالک کا ہے جو امریکہ کے زیر قبضہ ہیں۔

کچھ تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ کابل ہوائی اڈے کا واقعہ امریکی اتحادیوں اور قابضین کے لیے انتہائی ذلت آمیز انجام تھا اور یہ کہ افغانستان بالخصوص کابل میں تبدیلی اور فوجی واقعات نے سب کو حیران کر دیا یہاں تک کہ امریکیوں کے لیے واحد راستہ ایئر پورٹ میں پناہ لینا اور امریکی طیاروں سے چمٹنابچا ،کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ طالبان کی حکومت اور امارت اسلامیہ کی تشکیل پر مبنی ایک نیا مرحلہ ، جیسا کہ انہوں نے بیان کیا ہے ، افغانستان میں شروع ہوچکا ہےجو کہ ایک انتہائی حساس مرحلہ ہے ، جیسا کہ طالبان قومی شراکت کی تبدیلی اور حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں، اقلیتوں کے حقوق ، عورتوں اور انسانی حقوق کا احترام ، اس کے لیے طالبان کو اپنے اخلاص کو ثابت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ افغانستان میں ایک نئی تاریخ کا ایک نیا آغاز ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ طالبان کے بندوق برداروں نے توقع کے مطابق جرائم نہیں کیے کیونکہ وہ شہروں اور علاقوں میں داخل ہوئے ، جب انہوں نے غزنی شہر کا کنٹرول سنبھالا تو صرف 40 یا 50 افراد ہلاک ہوئے نیز دیگر علاقوں میں بھی جرائم یا قتل نہیں کیے، یہ مسائل ظاہر کرتے ہیں کہ طالبان رہنما سیاسی پختگی کو پہنچ چکے ہیں اور 2002 کے طالبان سے مختلف ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لڑکیوں کو سکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دینے کی خبر بھی آئی جو کہ اب تک اچھی خبر ہے۔

 

مشہور خبریں۔

امریکی جارحیت پر ایران کا ردعمل

?️ 23 جون 2025سچ خبریں: لبنانی تجزیہ کار اور الاخبار اخبار کے ایڈیٹر ابراہیم امین نے

عطوان: امام خامنہ ای کے وعدے سچے وعدے ہیں

?️ 29 جون 2025سچ خبریں: ممتاز فلسطینی تجزیہ نگار نے کہا کہ امام خامنہ ای

ہم حزب اللہ کو شکست یا کمزور کرنے سے قاصر ہیں: اسرائیلی میڈیا

?️ 6 اکتوبر 2022سچ خبریں:   صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے جمعرات کے روز اعتراف

مشرق وسطیٰ کیلئے پاکستان کی برآمدات میں 5.57 فیصد کمی

?️ 25 دسمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں

افغانستان بارڈر پر باڑ لگانے کے حوالے سے معاملات کو حل کیا جائے گا

?️ 3 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک افغان سرحد

اقوام متحدہ کی نظر میں غزہ کی صورتحال

?️ 22 اکتوبر 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ کے اداروں نے ہفتے کے روز ایک بیان

اسرائیل نے یمنیوں سے نمٹنے کے لیے امریکا سے مدد مانگی ہے

?️ 11 جولائی 2025سچ خبریں: عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے

ٹرمپ کا یوکرین میں جنگ 24 گھنٹے میں ختم کرنے کا آسان حل

?️ 18 جولائی 2023سچ خبریں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین میں جنگ 24 گھنٹے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے