کراچی: (سچ خبریں) گلوکار و اداکار علی ظفر نے بھارتی نغمہ نگار و لکھاری جاوید اختر کو عشائیہ دینے پر تنقید کرنے والے افراد کو جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ بھارتی فلم ساز کے پاکستان مخالف بیان سے متعلق لاعلم تھے۔
علی ظفر نے جاوید اختر کے اعزاز میں عشائیے کی تقریب منعقد کی تھی جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی جس پر شوبز شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین نے علی ظفر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
تاہم اب علی ظفر نے لوگوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے جاوید اختر کو عشائیے کی دعوت ان کے خطاب سے ایک دن قبل دی تھی۔علی ظفر نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں لوگوں کی تنقید کو سراہا لیکن ساتھ ہی کہا کہ تنقید کرنے والے افراد کو تمام حقائق کو سامنے رکھ کر تنقید کرنی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے جاوید اختر کے شان میں ان کے فیض میلے کے بیان سے ایک رات قبل ہی تقریب منعقد کی تھی، جس میں متعدد شخصیات نے شرکت کی جبکہ شرکت نہ کرنیوالی شخصیات انہیں دعوت نہ دینے کے شکایتی پیغامات کرتے رہے لیکن اب وہی شخصیات ان پر تنقید کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی اسٹوریز میں جاوید اختر کا نام استعمال کیے بغیر ان کے بیان کی مذمت کی اور واضح کیا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں اور کوئی بھی محب وطن اپنے ملک کے خلاف بیان کو برداشت نہیں کر سکتا۔علی ظفر کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے کافی نقصان برداشت کیا ہے اور تاحال بہت کچھ برداشت کر رہا ہے، اس لیے اس طرح کے جذبات مجروح کرنے والے بیانات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے نام لیے بغیر جاوید اختر کے بیان کو ناقابل برداشت اور غلط قرار دیا اور لکھا کہ انہوں نے ایک ایسے پروگرام میں پاکستان مخالف بات کی جو کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رکھا گیا تھا۔علی ظفر نے بتایا کہ انہیں جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیان کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی، انہوں نے تقریب کے دوسرے دن سوشل میڈیا پر بھارتی نغمہ نگار کے پاکستان مخالف بیان کو سنا جس پر انہیں افسوس ہوا۔