لاہور(سچ خبریں) یہ عدالت کی عزت کا سوال ہے، کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ ہائیکورٹ کے حکم کو نہ مانے،حمزہ شہباز کی حلف برداری سے متعلق 2 فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ اورپاکستان کی عزت کا سوال، جسٹس جواد حسن کے حمزہ شہباز حلف برداری کیس میں ریمارکس۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کی حلف برداری کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ وہ عدالت کا حکم نہ مانے۔
ہائی کورٹ نے دو آرڈر پاس کئے لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا۔آئین میں جوراستہ نظرآیا وہ اختیار کروں گا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس جواد حسن کا حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمے میں کہنا تھا کہ ہائی کورٹ تو آرڈر پاس کرچکی ہے آپ توہین عدالت دائرکرلیتے۔حمزہ شہباز نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت اور گورنر کو حلف کے لیے ہدایات جاری کی گئیں لیکن حلف نہیں لیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے 26 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں تاہم گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کی آبزرویشن کا احترام نہیں کیا۔صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز ہے اوردونوں کا رویہ غداری کی کارروائی کا متقاضی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ صوبے کے شہریوں اورحمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لئے ہائی کورٹ مداخلت کرے اورصوبے کوآئینی طریقے سے چلانے کے لئے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔