اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین اور مسلم لیگ (ن) کے سیدال خان ناصر نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حلف اٹھالیا۔
میڈیا کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور سیدال خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا ہے۔
پریزائیڈنگ افسر اسحٰق ڈار نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے حلف لیا، یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ 9 ویں چیئرمین سینیٹ جبکہ سیدال ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، پریزائیڈنگ افسر اسحٰق ڈار نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا اعلان کیا۔
بعد ازاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حلف برداری کے دوران تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کیا، گیلیریز میں بیٹھے مہمانوں نے گھڑی چور کے نعرے لگائے۔
حلف برداری کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بننے پر اللہ کا شکرادا کرتا ہوں، سب سے پہلےتمام سینیٹرز کو عید کی مبارکباد دیتا ہوں، تمام اتحادیوں کا بھی شکرگزار ہوں، میں تمام سینیٹرز کا چیئرمین سینیٹ ہوں، چیئرمین سینیٹ کا عہدہ بڑی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پورے ایوان کا چیئرمین ہوں، سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
بعد ازاں انہوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے عہدے کا حلف لیا۔
سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے نو منتخب چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئےکہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں، امید ہے کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ آئین کی سربلندی، ملکی ترقی کے لیےکردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اکائیوں کی مضبوطی کے لیے سینیٹ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔
یاد رہے کہ آج ہونے والے سینیٹ اجلاس میں نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھایا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر بھی ایوان بالا پہنچے، اور ان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔
پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی طفر نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے، سینیٹ ایک ہاؤس آف فیڈریشن ہے، اس میں ہر صوبے کو نمائندگی کی اجازت ہے، کسی ایک صوبے کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہوسکتا، آرٹیکل59 کہتا ہے کہ سینیٹ میں 96 ممبران ہونے چاہیے اور ہر صوبے سے 26 سینیٹرز ہونے چاہیے، اور آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ آرٹیکل 59 کے مطابق جب باضابطہ سینیٹ کی تشکیل ہو جاتی ہے تب ہی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ سینیٹ مکمل نہیں ہوتا تب تک کسی قسم کا الیکشن اخلاقی اور قانونی طور پر ناجائز ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، وہ ہم سب کے چیئرمین بھی ہوں گے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ اتنے اہم عہدے کو سیاست کی نذر کردیں، الیکشن کمیشن ہر وہ اقدام اٹھاتا ہے جو آئینی بحران پیدا کرے، مخصوص نشستوں کے بغیر، وزیر اعظم، صدر اور وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کروادیا لیکن خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کی باری آئی تو کمیشن نے اسے روک دیا، اس وقت حقیقیت یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کا کوئی بھی یہاں موجود نہیں۔
علی ظفر نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کے بغیر ان انتخابات کو متنازع بنا رہے ہیں، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات کا حصہ بننا چاہتی تھی لیکن اس قسم کی صورتحال ہو جہاں آئین کے مطابق سینیٹ کا اجلاس نا ہو تو ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے، میری التجا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس معطل کیا جائے اور تب تک کیا جائے جب تک خیبرپختونخوا میں الیکشنز نہیں ہوجاتے۔
سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے سال کا نیا آغاز ہے، پاکستان کی حفاظت کرنا ہمارے لیے مقدم ہے، کچھ ماہ پہلے اسی ہاؤس میں ہم نے دیکھا کہ جب لوگ چلے گئے تھے اور 12 لوگو موجود تھے تو ایک قرارداد پیش ہوئی الیکشن معطل کرنے کی اور وہ منظور ہوگئی، اس سے ہمارے جگ ہنسائی ہوئی، ہم نے حلف کی خلاف ورزی کی، اب بھی وہی صورتحال ہے، ایک صوبہ اس وقت تفاوت کا شکار ہے، سینیٹ کا ایک اکائی یہاں موجود نہیں تو یہ الیکشن درست نہیں، ان کے ممبران کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے، اس سے ہم صوبے کے عوام کو تکلیف دیں گے، ہمیں یہ کھلواڑ نہیں کرنا چاہیے، یہ ایوان سب کا ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، الیکشن ہوجائیں گے لیکن اگر آج ملتوی ہوجائیں تو کیا قباحت ہے؟ اگر یہ ہوگئے تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ یہ بھی غیر قانونی ہیں، ہمیں اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
بعد ازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حلف لینے سے پہلے سینیٹرز کو اظہار خیال کی اجازت نہیں ہوتی، آئینی مینڈیٹ کے باوجود پی ٹی آئی سینیٹرز کو بولنےکاموقع دیا گیا، آرٹیکل 60 میں سب کچھ واضح ہے، آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ ایوان کی باضابطہ تشکیل کے بعد پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، خیبرپختونخوا میں الیکشن کسی قدرتی آفت پر ملتوی نہیں ہوئے ہیں، وہاں پہ مخصوص نشستوں پر جو ممبر منتخب تھے انہیں حلف لینا تھا، وزیر اعلی نے سینسش نلانا تھا اور اسپیکر نے حلف لینا تھا مگر یہ نہیں ہوا، منتخب ممبران نے اس پر پشاور ہائیکورٹ نے حلف لینا کا کہا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑایا، اسی پر الیکشن کمیشن نے حلف نا ہونے کی وجہ سے ہی انتخابات ملتوی کیے۔
وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی عمل سے روکیں، ووٹ ڈالنے سے روکیں، عدالتی حکم کے باوجود حلف نا لیں اور پھر کہیں کہ انتخابات ملتوی کروائیں جائیں یہ نہیں ہوسکتا۔
بعد ازاں نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا، تحریک انصاف کے اراکین نے اس موقع پر ایوان میں احتجاج کیا۔
2 منتخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔
سینیٹر اسحق ڈار نے حلف اٹھانے والے تمام سینیٹرز کومبارکباد پیش کی، حلف اٹھانے والے سینیٹرز نے اپنے نام کے آگے دستخط کیے۔
بعد ازاں پریزائیڈنگ افسر نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےالیکشن کا شیڈول کا اعلان کردیا،اس کے مطابق چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے لیےکاغذات نامزدگی سینیٹر سروسز سینٹر سے حاصل کیے جاسکتے ہی، کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 11 بج کر 15 منٹ پر سیکریٹری سینیٹ کے آفس میں ہو گی، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے الیکشن 12 بج کر 30 منٹ پر ہوں گے۔
بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
حکومتی اتحادی چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے پہنچے، یوسف رضا گیلانی نے بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار کاغذات جمع کرادیے، کاغذات سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کے سیدال خان ناصر نےکاغذات جمع کرادیے۔
واضح رہے کہ ملک کے ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے پولنگ آج قومی اسمبلی میں ہوگی، سینیٹ اجلاس کے لیے 10 نکاتی ایجنڈا جاری ہوا ہے۔
سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق اجلاس آج صبح 9 بجے ہوگا، سیکریٹری سینیٹ نو منتخب ممبران کو خوش آمدید کہیں گے۔
سیکریٹری سینیٹ اجلاس کے لیے پریزائیڈنگ افسر کا اعلان کریں گے، نو منتخب ممبران سینیٹ آئین کے آرٹیکل 65 کے تحت حلف اٹھائیں گے، ممبران سینٹ رول اف ممبرز پر دستخط کریں گے۔
ایجنڈے کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےالیکشن کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا، ساڑھے 12 بجے دوبارہ اجلاس ہوگا، جس میں حلف نہ اٹھانے والے ممبران حلف اٹھائیں گے۔
ایجنڈے کے مطابق چیئرمین سینیٹ کا انتخاب کیا جائے گا، چیئرمین سینیٹ کے امیداوروں کے نام کا اعلان کیا جائے گا، اگر ضرورت پڑی تو خفیہ بیلٹ سے چیئرمین سینیٹ کا چناؤ ہوگا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا، نو منتخب چیئرمین سینیٹ حلف اٹھائیں گے۔
اسی طرح ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیداوارں کے نام کا اعلان ہوگا، ضرورت پڑنے پرڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا خفیہ رائے شماری سےالیکشن ہوگا، نتائج کا اعلان کیا جائےگا
اس کے بعد نو منتخب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے حلف لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضاگیلانی حکمران اتحاد کے مضبوط امیدوار ہیں، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چناؤ خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔
گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے اجلاس طلب کیا تھا، ایوان صدر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں نومنتخب ارکان سینیٹ حلف اٹھائیں گے جس کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہوگا۔
پیپلزپارٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے لیے متحرک ہے، اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کی خصوصی کمیٹی کے ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے ہیں۔
رہنما شیری رحمان نے دعویٰ کیا کہ یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں واضح حمایت حاصل ہے، پیپلزپارٹی اتحادیوں کے ہمراہ منگل کو سینیٹ میں اپنی واضح برتری ثابت کرے گی۔
سینیٹ میں 24 نشستوں کے ساتھ پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے جب کہ پی ٹی آئی اور (ن) لیگ بالترتیب 19، 19 سینیٹرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، اے این پی اور ایم کیو ایم کے 3،3 ارکان ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین وڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے آج ہونے والے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کا انتخاب غیرآئینی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ نامکمل ایوان کی صورت میں انتخاب کروانا جمہوری اقدارو روایات کے قتل کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آج ہی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب فوری رکوانے کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر زرقہ تیمور، فلک ناز، فوزیہ ارشد، سیف اللہ نیازی اور سیف اللہ ابڑو کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، صدر پاکستان اور سینٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سینیٹ کی خیبر پختونخواہ کی 11 سیٹوں پر 2 اپریل 2024 کو انتخابات کا انعقاد ہونا تھا، خیبر پختون خواہ کی مخصوص نشستوں پر اراکین کے حلف نہ اٹھانے کے باعث سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے تھے۔
درخواست میں کہا گیا کہ رپورٹس کے مطابق 9 اپریل 2024 کو سینیٹ کے نامکمل ایوان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کروائے جا رہے ہیں، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات خیبر پختونخواہ کی 11 نشستوں کے پُر ہونے سے قبل نہیں کروائے جا سکتے، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ خیبر پختون خواہ کی 11 نشستوں کو پہلے پُر کیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا 2 اپریل 2024 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، الیکشن کمیشن کو سینیٹ کی خالی 11 نشستوں پر انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور سینیٹ کی خیبر پختونخواہ سے 11 نشستوں پر انتخابات ہونے تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتےہوئے جواب طلب کرلیا تھا، وکیل شعیب شاہین نے موقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے پر خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کردیے، اب خیبرپختونخوا کے سینیٹر کے بغیر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونے جا رہا ہے۔