کینین پیتھالوجسٹ نے ارشد شریف پر موت سے قبل تشدد کا دعویٰ مسترد کردیا

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) کینیا کے ایک کنسلٹنٹ پیتھالوجسٹ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کو قتل سے قبل 2 سے 3 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے پاکستانی میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔

کینیا کے ایک اخبار نے ایک مقامی ماہر کا حوالہ دیا جس نے ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کے نتائج کا تجزیہ کیا اور ان پر تشدد کیے جانے کے مؤقف کو مسترد کیا۔

کینیا کے نیشن اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ پاکستانی میڈیا چینلز کی جانب سے کینیا کے حکام کے اس باضابطہ مؤقف پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت کے نتیجے میں گولی مار کر قتل کیا۔

ارشد شریف کی موت سے قبل ان پر تشدد کا دعویٰ سب سے پہلے اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک پاکستانی صحافی و اینکر پرسن نے ارشد شریف کے قتل کی چونکا دینے والی تفصیلات بتائیں۔

صحافی نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف کو 3 گھنٹے سے زیادہ وقت تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کرنے سے پہلے ان کے ناخن انگلیوں سے کھینچ لیے گئے، شدید تشدد سے ان کی انگلیاں اور پسلیاں بھی ٹوٹ گئی تھیں۔

ارشد شریف کی موت کو ایک سوچا سمجھا قتل قرار دیتے ہوئے صحافی نے دعویٰ کیا تھا کہ گولیاں ارشد شریف کے سر کے پچھلے حصے پر نزدیک سے چلائی گئی تھیں۔

اس حوالے سے کینیا کے اخبار ’نیشن‘ نے نیروبی میں مقیم ایک کنسلٹنٹ پیتھالوجسٹ ڈاکٹر احمد کلیبی سے رابطہ کیا جنہوں نے ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کی 2 رپورٹس کا تجزیہ کیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ارشد شریف کو لگنے والے زخم اور ان کی موت کے درمیان وقت کا دورانیہ 10 سے 30 منٹ تک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’رپورٹ میں زخم سے موت تک کے درمیان وقفے کے پیچھے وجہ کی وضاحت نہیں کی گئی، ایسا لگتا ہے کہ یہ اندازہ کسی خاص ہسٹوپیتھولوجیکل جائزے یا مزید سائنسی جانچ کے بجائے دماغ اور دائیں پھیپھڑوں میں نظر آنے والے زخموں کی بنیاد پر لگایا گیا ہے‘۔

ڈاکٹر احمد کلیبی نے وضاحت کی کہ کینیا اور پاکستان میں کیے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹس میں تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ہے، رپورٹ میں دیگر زخموں کا کوئی ثبوت درج نہیں کیا گیا جس کا تشدد سے کوئی تعلق ہو اور نہ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ موت سے قبل مقتول کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کینیا میں چیف پیتھالوجسٹ ڈاکٹر جوہانسن اوڈور نے ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کیا جبکہ پاکستان میں پوسٹ مارٹم پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے پروفیسر ایس ایچ وقار کی سربراہی میں 8 رکنی ٹیم نے کیا۔

’نیشن میڈیا گروپ‘ کے ایک تفتیشی رپورٹر برائن اوبیا نے پوسٹ مارٹم رپورٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج ’پاکستان میں 8 ڈاکٹروں کی جانچ سے بالکل مماثلت رکھتے ہیں، ایسے وقت میں ہمیں پروپیگنڈے، سنسنی اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جب ہم ارشد شریف کے لیے انصاف کے متلاشی ہیں‘۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو کھوپڑی کے بائیں حصے پر کان کے اوپر گولی لگی تھی، ان کی کھوپڑی کا کچھ حصہ غائب تھا، اس کے علاوہ ایک اور گولی پچھلے حصے سے جسم میں داخل ہوئی اور سینے سے باہر نکل گئی، اس رپورٹ میں پھیپھڑوں اور ہیموتھوریکس کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ذکر کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی موت سر اور سینے پر گولیوں کے متعدد زخموں کے سبب ہوئی، گولیاں درمیانے فاصلے سے تیز رفتار سے آتشیں اسلحے سے چلائی گئیں۔

ارشد شریف کو زہر دیے جانے کے امکان کی جانچ کے لیے پوسٹ مارٹم کے دوران ان کے جگر کا ایک حصہ اور ران سے ایک رگ کو نکالا گیا تھا جبکہ ڈی این اے اور دیگر چیزوں کے لیے ان کے ناخن بھی نکالے گئے تھے۔

مشہور خبریں۔

بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ: شہباز گل پر فرد جرم 20 جنوری کو عائد ہوگی

?️ 6 جنوری 2023 اسلام آباد: (سچ خبریں) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اداروں

بچوں کی ویکسی نیشن 15نومبرسے شروع ہوگی

?️ 11 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 12سال سے

امریکی جمہوریت کے ڈگمگانے پر ٹرمپ کی 187 منٹ کی خاموشی

?️ 23 جولائی 2022سچ خبریں:امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 187 منٹ کی خاموشی

بحر اوقیانوس: ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان خلیج واضح ہو رہی ہے

?️ 25 مئی 2025سچ خبریں: دی اٹلانٹک میگزین نے رپورٹ کیا ہے کہ صیہونی حکومت

پی ٹی آئی کا عدالتی آزادی کیلئے عوامی تحریک چلانے پر زور

?️ 6 نومبر 2024لاہور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف  نے قوم سے مطالبہ کیا ہے

ڈاکٹر ذاکر نائیک دوبارہ پاکستانی دورے پر پہنچ گئے

?️ 25 فروری 2025کراچی: (سچ خبریں) ممتاز اسلامی اسکالر بھارتی نژاد ڈاکٹر ذاکر نائیک چند

44 سال بعد شہید صدر کے قاتل کی پہچان

?️ 6 فروری 2025سچ خبریں: شہید محمد باقر الصدر کے قتل کے مرکزی ملزم سعدون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے