اسلام آباد(سچ خبریں) ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے اورکھانے پینے کی اشیاء میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ایک ہفتے کے دوران اس میں مزید ایک اعشاریہ 81فیصد کا اضافہ ہوا ہے رواں ہفتے کے دوران 51 اشیا میں سے 27 اشیا کی قیمت میں اضافہ اور 10 اشیا کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مسلسل چھٹے ہفتے اضافے کے بعد نومبر میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 1.81 فیصد تک جا پہنچی ہے اس لحاظ سے 17 ہزار 732 روپے ماہانہ سے کم آمدن والے افراد کے لیے ایس پی آئی اسکیل پر 0۔
39 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ وہ افراد جن کی ماہانہ آمدنی 44 ہزار 175 روپے ان کے لیے افراط زر میں 1.44 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایس پی آئی میں اضافے کی اہم وجہ اشیا ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ ہے، جس میں چکن کی قیمت میں 8.26 فیصد، خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت میں 4.72 فیصد، کیلوں کی قیمت میں 4.18 فیصد، نہانے کے صابن میں 3.94 فیصد، ویجیٹیبل گھی کی فی اڑھائی کلو گرام قیمت میں 3.15 فیصد جبکہ ویجیٹیبل گھی ایک کلو گرام قیمت میں 2.38 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں چاول کی قیمت 1.76 فیصد، دال مونگ کی قیمت 1.62 فیصد، انڈے کی قیمت 1.52 فیصد، جلانے کی لکڑی کی قیمت 1.24 فیصد اور تیار چائے کی قیمت میں 1.21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران کچھ اشیا کی قیمت میں کمی بھی دیکھی گئی ہے جس میں 5.77 فیصد ٹماٹر، 4.25 فیصد چینی، 2.14 فیصد پیاز اور 1.48 فیصد گڑ کی قیمت میں کمی کی گئی ہے علاوہ ازیں رواں ہفتے دال مسور کی قیمت میں 0.43 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، لہسن کی قیمت میں 0.13 فیصد ، گندم کے آٹے میں 0.04 فیصد اور چنے کی دال کی قیمت میں 0.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
رواں ہفتے کے دوران 51 اشیا میں سے 27 اشیا کی قیمت میں اضافہ اور 10 اشیا کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ 14 اشیا کی قیمتیں برقرار رہیں اسماعیل اقبال سیکیوریٹیز کے تجزیہ کار فہد رﺅف کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 میں سے 4 ہفتوں کے دوران میں افراط زر ایک فیصد زیادہ سطح پر رہی اور یہ معمول کی طریقہ کار سے مختلف ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایس پی آئی میں اضافہ آئندہ مہینوں میں صارف پرائس انڈیکس میں مزید اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات اور گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے پیش نظر جنوری سے مارچ 2022 تک اشیائے ضروریات کی قیمتیں مزید بڑھیں گی انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ جولائی سے روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر 13 فیصد بڑھنے اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمت کا سبب ہے۔