اسلام آباد(سچ خبریں) ڈسکہ انتخاب سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ نے اہم موقٔف اختیار کرتے ہوئے سماعت میں جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں؟ پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا پولیس کے خلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی امیدوار ساجد ملہی کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 سیالکوٹ (ڈسکہ) میں دبارہ انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ فوری طور پر معطل کرنے کی استدعا دوبارہ مسترد کردی، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ دوبارہ الیکشن کا حکم معطل کر بھی دیں تو کچھ نہیں ہوگا، پولنگ ختم ہونے کے 10گھنٹے بعد نوشین افتخار نے درخواست دی۔
سماعت کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار کی جانب سے پیش ہونے والے معاون وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکیل سلمان اکرم راجہ کو کورونا ہوگیا ہے اس لیے مجھے عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے، کیس کی تیاری کے لیے ایک دن کی مہلت دی جائے، عدالت چاہے تو سلمان اکرم راجا زوم کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا، پیش کردہ نقشے کے مطابق 20 پریزائیڈنگ افسران صبح تک غائب تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقے میں ہوئی، الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں۔